سموگ پر قابوپا کر ہی صحتمند سبزیاں اور اجناس کاشت کی جا سکتی ہیں ،محکمہ زراعت پنجاب

251

لاہور۔13ستمبر (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب نے کاشتکاروں کو خبردار کیاہے کہ سموگ پر قابوپا کر ہی صحتمند سبزیاں اور اجناس کاشت کی جا سکتی ہیں ۔ ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ سموگ عام طور پر ماہ ستمبرکے آخر سے دسمبر کے آخرتک عروج پر ہوتا ہے جب سرسوں اور سبزیاں کاشت اور چاول ، کپاس اور مکئی کی برداشت ہو رہی ہوتی ہے، اس دوران ہوا میں موجود گیسیں مثلاً کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسا ئیڈ ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈاور ہائیڈرو کاربن وغیرہ کے کیمیائی ذرات مل کر سموگ کا روپ دھارلیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فضا میں سموگ بننے کی صورت میں پوراماحول آلودہ ہو جاتا ہے ، زہریلی گیس ہوا میں معلق رہتی ہے اور ہر جاندار بشمول پودوں کو نقصان پہنچاتی ہے، سموگ انسانوں میں آنکھ، ناک ،کان اور گلے کی بیماریوں کا باعث بھی بنتا ہے، اس کی زیادتی کی صورت میں پودوں کی بڑھوتری کا عمل رک جاتا ہے اور اور پودے اپنے مدافعاتی نظام کی کمزوری کی وجہ سے مطلوبہ پیداوار حاصل نہیں کر پاتے ۔

انہوں نے کہا کہ سموگ بننے کی بنیادی وجوہات میں ٹریفک کا دھواں اور صنعتی باقیات کے علاوہ دھان کی باقیات مثلاً پرالی اور مڈھوں کو آگ لگانے سے اٹھنے والا دھواں بھی شامل ہے ، اس صورتحال اور عوامی مفاد عامہ کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے سموگ کو ایک ” قدرتی آفت”قرار دیتے ہوئے اس کی روک تھام کے لئے باقاعدہ طور پر جوڈیشل انوائرمنٹل اینڈ واٹر کمیشن تشکیل دیا ہے جو سموگ اور اس کی بننے والی وجوہات کو مانیٹر کر رہا ہے ،حکومت پنجاب کو اس سنگین مسئلے کی شدت کا مکمل احساس ہے اوراس سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوششیں بروئے کار لائے جا رہی ہیں ،

اسی ضمن میں محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کو دھان کی کٹائی کے بعدفصل کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کی ہدایات جاری کی جا رہی ہیں کیونکہ اس عمل سے نہ صرف زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے بلکہ دھان کی باقیات سے اٹھنے والا دھواں سموگ، ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتا ہے۔

ترجمان کے مطابق محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کو آگاہی دی جا رہی ہے کہ دھان کے کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے انہیں زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں،دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کےلئے کاشتکار دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھڑکائو کرکے پانی لگا دیں۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو سبسڈی پر زرعی مشینری بھی فراہم کی جا رہی ہے جو دھان کی باقیات کی تلفی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کو بتایا جا رہا ہے کہ حکومت پنجاب کے قوانین کے مطابق فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کی صورت میں اندراج مقدمہ،گرفتاری اور2 لاکھ روپے جرمانے تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگی کے ساتھ فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ موجود ہوتا ہے،سموگ سے بچائو کےلئے کی جانے والی کوششوں میں ہر شخص کو انفرادی طور پر حصہ لینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سموگ سے بچاؤ کےلئے کا رخانوں کی چمنیوں سے نکلنے والے دھوئیں سے زہریلی گیسوں کے اخراج کو بند کرکے اور ان میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں اس کے علاوہ زگ زیگ ٹیکنالوجی والے بھٹوں کو لگانے کے ساتھ ساتھ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کرنا چاہیے ،سموگ کی صورت میں شہریوں کو چاہیے کہ غیر ضروری کھلی فضا میں نکلنے سے گریز کریں اور اگر باہر نکلنا ہو تو پھر ناک پر رومال اور منہ پر ماسک پہنیں۔

انہوں نے کہا کہ آنکھوں پر سن گلاسز والا چشمہ لگائیں اور جب بھی باہر سے واپس آ ئیں تو آنکھوں کو پانی سے خوب اچھی طر ح دھوئیں جبکہ گھروں میں یا باہر کھلی جگہوں میں آگ لگانے یا دھواں پیدا کرنے سے گریز کریں،سموگ کے زہریلے اثرات کو ختم کرنا انسان کے بس سے باہر ہے مگر اس کے اثرات کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔