اسلام آباد۔5جولائی (اے پی پی):سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) نے اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔ یہ دستخط ہفتہ کو سمیڈا کے مرکزی دفتر میں وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار سیف انجم کے موجودگی میں سی ای او سمیڈا سقراط امان رانا اور اخوت فاؤنڈیشن کے بانی/چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب نے کیے۔وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے جاری پریس ریلیزکے مطابق، چیف کریڈٹ آفیسراخوات شہزاد اکرم، چیف آپریٹنگ آفیسر پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک علی بشارت اس موقع پر سمیڈا کے متعدد سینئر افسران بھی موجود تھے۔
وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار سیف انجم نے دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایم ایز پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ایس ایم ایز کے ساتھ ساتھ مائیکرو انٹرپرائزز وزیر اعظم کے اقتصادی ایجنڈے کی اولین ترجیح ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایم ایس ایم ای کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنی سربراہی میں ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی ہے۔ جس کے تحت مائکرو سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کی ترقی کیلئے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ سمیڈا کی تنظیم نو بھی کر لی گئی ہے۔
"سمیڈا اور اے آئی ایم کے درمیان آج کا ایم او یو ایم ایس ایم ای کو بااختیار بنانے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے”، انہوں امید ظاہر کی کہ سمیڈا اور اے آئی ایم کے درمیان تعاون سے مائیکرو انٹرپرائزز کی فنانسنگ اور استعداد کار کوتقویت ملے گی. انہوں نے ایم ایس ایم ای کی تربیت، مشاورت اور وکالت میں سمیڈا کی کوششوں کو سراہا۔قبل ازیں سی ای او سمیڈا مسٹر سقراط امان رانا نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور سمیڈا ، اور اخوت اسلامی مائکرو فنانس کے ایم او یو کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا، "اخوت کے ساتھ یہ شراکت داری در حقیقت وزیر اعظم کی ہدائت پر اٹھایا جانے والا ایک ٹھوس قدم ہے۔ جو مائکرو انٹر پرائزز کو کی استعداد کار اور انکی فنانشل حیثیت کو مضبوط بنائے گا۔ انہوں نے اس ضمن میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان کی معاونت کا اعتراف کیا اور کہا کہ مائیکرو اور سمال انٹرپرائزز کی ترقی کے لیے وہ ہمہ وقت کوشاں ہیں۔
سی ای او سمیڈا نے مطلع کیا، مائیکرو فنانس تقریباً 12 ملین فعال قرض دہندگان تک پھیل گیا ہے، ان قرض دہندگان میں سے 46% خواتین ہیں، جو اس شعبے کے جامع اور صنفی حساس اثرات کی نشاندہی کرتے ہیں، انہوں نے مزید بتا یا کہ تجارت، خدمات ،لائیو سٹاک، پولٹری اور سب سے بڑے فنانسنگ سیگمنٹس ہیں۔لیکن دیہی اور نیم شہری علاقوں میں مائکرو ، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کی باضابطہ مالیات تک رسائی بہت کم ہے ۔
تاہم انہوں نے امید کی سمیڈا اور اخوت اسلامی فنانسنگ کے باہمی اشتراک سے چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ کی رسائی آسان ہوگی اور ایسا اشتراک مائیکرو فنانسنگ کےدیگر اداروں تمام اہم اداروں کے ساتھ بھی کیا جائے گا۔فا ونڈر /چیئرمین اخوت فاونڈیشن ڈاکٹر امجد ثاقب نے اپنے خطاب میں سمیڈا اور اخوت اسلامی مائکرو فنانسنگ کے درمیان ہونے والے ایم او یو کو چھوٹے کاروباروں کیلئے خوش آئیند قرار دیا اور یقین دہانی کرائی کہ اس ایم او یو کو مائیکرو انٹرپرائزز (MEs) کو ملک گیر نمائندگی کے ذریعے فنانسنگ تک آسان اور بہتر مالیاتی وسائل بہم پہنچانے کیلئے یقینی بنا یا جائے گا۔
اور ضمن میں اخوت کا نیٹ ورک سمیڈا کے شانہ بشانہ کام کرے گا۔ جس سے محدود، چھوٹے اور درمیانے کاروبار ملک میں روزگار کی افزائش کر کے غربت کے خاتمے میں مدد دیں گے۔ انہوں نے مائیکرو انٹر پرائزز کو حکومت کی فراہم کردہ مالیاتی اور پالیسی ترغیبات سےاستفادہ کے قابل بنانے پر وزیر اعظم پاکستان ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ، وفاقی سیکرٹری صنعت اور سمیڈا کے سی ای او کے کوششوں کی تعریف کی۔