سندھ حکومت نے 15 اکتوبر سے گندم 1950 روپے فی من ریلیز کرنے کا صرف اعلان کیا ہے،گندم پر 13 ارب کی سبسیڈی کرپشن کرنے کے لئے رکھی گئی ہے،حلیم عادل شیخ کی پریس کانفرنس

159

کراچی۔9اکتوبر (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما وقائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ پنجاب میں آٹا 58 فی کلو مل رہا ہے، سندھ میں مہنگا آٹا ہے، 74 سے 76 روپے فی کلو مل رہا ہے، 12 لاکھ ٹن گندم سندھ کے گوداموں میں موجود ہے، سندھ حکومت نے 15 اکتوبر سے گندم 1950 روپے فی من ریلیز کرنے کا صرف اعلان کیا ہے، گندم پر 13 ارب کی سبسیڈی کرپشن کرنے کے لئے رکھی گئی ہے،حکومت کے سیٹھ مارکیٹ میں مہنگی گندم فروخت کر رہے ہیں، سندھ حکومت آج سے ہی سرکاری گندم ریلیز کرے۔

انہوں نے ہفتہ کوسندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب سے کرتے ہوئے کہا کہ فلور مل مالکان مارکیٹ سے مہنگی گندم خرید کر مہنگا آٹا بیچ رہے ہیں، سندھ کی عوام مہنگائی میں دھکیلا جارہا ہے، بلاول زرداری سے عوام کو بتائیں پنجاب میں آٹا سستا اور سندھ میں مہنگا کیوں مل رہا ہے؟، سندھ میں 14 ارب کی گندم چوہے کھا چکے ہیں، محکمہ خوراک 150 ارب کا بینکوں کا مقروض ہے، یہ سارا پیسہ جعلی چیکوں پر گندم خریداری پر اڑا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچل راہوپوٹو سسٹم گندم کرپشن میں سرفہرست ہے، سابقہ وزیر خوراک ہری رام کشوری سے کرپشن کا حصہ مانگا گیا تو اس کو اٹیک ہوگیا اور وزرات واپس لے لی گئی، ایک بار پھر جان بوجھ کر سندھ میں آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پرائز کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال ہیں کوئی چیک اینڈ بلینس نہیں ہے، سندھ میں گندم کرپشن کا نیا سسٹم چلا رہا جس کے بارے میں جلد میڈیا کو بتائوں گا، وزیر اعلی سندھ سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے لیکن ساری کرپشن میں وزیر اعلی سندھ کا ہاتھ ہے، جعلی چیکوں پر گندم فروخت کرنے والے معاملے کو نیب میں لے جائیں گے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ بھٹو خاندان کے صدقے سندھ میں زرداریوں کو حکومت ملی، لیکن لاڑکانہ کی عوام کو سہولت دینے کی بجائے سندھ حکومت نے لاڑکانہ کو ہمیشہ نظر انداز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈز سب سے زیادہ لاڑکانہ میں، گندا پانی لاڑکانہ میں، ثقافت تباہ لاڑکانہ کی گئی، اب نوکریاں فروخت لاڑکانہ میں کی جارہی ہیں، لکی ڈرا کے نام پر پڑھے لکھے نوجوان کا حق نوکریاں جیالوں میں بانٹی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں نئے کرپشن سسٹم کے تحت سرکازی زمینوں پر قبضے کئے جارہے ہیں، دو اہم شخصیات کو بلوچستان سے پی پی میں شمولیت کرانے کے عوض کراچی کا ضلع ویسٹ دے دیا ہے، رو یونیو کا سارا ریکارڈ جلا کر زمینوں پر قبضے کئے جارہے ہیں، ضلع ایسٹ میں یونس سسٹم کے تحت ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ کی سرپرستی پر زمینوں پر قبضے ہورہے ہیں، یہ میرا حلقہ ہے جہاں اربوں کی زمینوں پر قبضے کئے جارہے ہیں، بلڈرز کو مافیاز کے ذریعے سرکاری زمینیں دی جاتی ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ دنیا میں تیل کی قیمت گزشتہ چند ماہ میں 100فیصد بڑھی ہے،پاکستان میں ہم نے اس وقت 22 فیصد بڑھائی ہے،دنیا میں تیل پیدا کرنے والے 19 ممالک کے سوا، اس وقت ہم دنیا میں پاکستان میں سب سے کم قیمت پر بیچ رہے ہیں، ہندوستان میں اس وقت پٹرول ڈیزل کی قیمت ہم سے دگنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں چینی کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں 21 فیصد بڑھائی گئی ہے، ہم گھی 75 فیصد درآمد کرتے ہیں، دنیا میں پام تیل کی قیمت 80 فیصد بڑھی ہے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ نیب چیئرمین کی مدت ختم ہورہی تھی اور مشاورت نہ ہونے کی وجہ سے کوئی فیصلہ نہیں ہو پارہا تھا، فوری فیصلے کی ضرورت ہو تو قانون سازی آرڈیننس کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں کئی اہم کیسز چل رہے تھے، تحقیقات اور عدالتوں میں کیسوں کی پیروری ہورہی تھی، اس صورتحال میں آرڈیننس لانا ضروری تھا، یہ چاہتے ہیں کہ چوروں سے پوچھ کر تھانیدار لگایا جائے کیونکہ ان کے خلاف بہت سارے کیسز چل رہے ہیں، اس لئے مخالفت کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس جاوید اقبال کو نواز شریف اور خورشید شاہ نے تعینات کروایا تھا لیکن انہوں نے ایمانداری سے اپنا کام کیا، یہ کیسز عمران خان نے نہیں بنائے گزشتہ ادوار کے تھے، جب جسٹس جاوید کو مقرر کیا گیا تو یہ مخالفین کے لئے بہت اچھے تھے لیکن جب ان کی کرپشن پر ہاتھ ڈالا گیا تو ان کو برا لگ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نہ این آر او دینے کی بات کرتے ہیں نہ لینے کی بات کرتے ہیں،سیاسی جماعتوں کو جلسے کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا، کراچی میں پی پی کے جلسے کو ویلکم کرتے ہیں، جب ہم لاڑکانہ نوابشاہ جاتے ہیں تو ہم پر حملے ہوتے ہیں لیکن ہماری قیادت میں ہمیں ایسا نہیں سکھایا ہے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کراچی کی نمائندہ جماعت پی ٹی آئی ہے، ہم کوئی غیر جمہوری حرکت نہیں کریں گے، پی پی والے کراچی کی عوام کے لیے کوئی اچھا کام نہیں کر رہے ہیں، زبانی جمع خرچ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، سندھ حکومت عوام کو سہولیات دے۔