سندھ زرعی یونیورسٹی میں جاری دو روزہ عالمی ہیومینٹیرین ٹیکنالوجی کانفرنس اختتام پذیر

192
سندھ زرعی یونیورسٹی میں جاری دو روزہ عالمی ہیومینٹیرین ٹیکنالوجی کانفرنس اختتام پذیر

حیدرآباد۔ 09 جنوری (اے پی پی):سندھ زرعی یونیورسٹی میں جاری دو روزہ عالمی ہیومینٹیرین ٹیکنالوجی کانفرنس اختتام پذیرہو گئی۔ ملکی و عالمی ماہرین نے پرسیشن ایگریکلچر، مصنوعی ذہانت، چیٹ جی پی ٹی سمیت زراعت میں ٹیکنالوجی کے نفاذ کو یقینی بنانے کی سفارش جبکہ ملکی زرعی ترقی کیلئے ریسرچ ایجنڈا تیار کرنے اور سندھ زرعی یونیورسٹی میں ریجن ٹین ہیومینٹیرین کانفرنس منعقد کرانے کی تجاویز پیش کی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سینٹر کی میزبانی اور انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجنیئر(آئی ای ای ای) کراچی سیکشن اور سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی معاونت سے دو روزہ عالمی ہیومینٹیرین ٹیکنالوجی کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی۔ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان انجنیئرنگ کونسل کے سابق چیئرمین انجنیئر عبدالقادر شاہ نے کہا کہ انڈسٹری زراعت کا متبادل نہیں، زرعی شعبے کو اہمیت نہ ملنے کی وجہ سے معاشی مسائل نے جنم لیا،

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کی سفارشات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ حکومت ان سفارشات کو پالیسی میں شامل کرے، سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ ملکی و زرعی ترقی کیلئے جدید علوم پر مبنی ٹیکنالوجی کو رائج کرنا ناگزیر ہے، اس لئے تدریسی اداروں میں زرعی ترقی کیلئے ریسرچ ایجنڈا تیار کیا جائے جبکہ ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کو ایجنڈا کے مطابق تحقیقی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے۔

آئی ای ای ای کے کراچی سیکشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر بھاوانی شنکر چوہدری نے کہا کہ لوگوں کی زندگی میں موسمی تبدیلیوں، گلیشیئرز کے گلنے اور فوڈ سیکیورٹی کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے،

لہٰذا ہمیں اقتصادی اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کیلئے جدید ٹیکنالوجی، آئی او ٹی، پرسیشن ایگریکلچر، آرٹیفیشل انٹیلیجنس سمیت جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے دنیا کے ساتھ شانہ بشانہ چلنا ہوگا اور جو ٹیکنالوجی نقصان دے رہی ہے اسے تبدیلیاں لاکر استعمال کے قابل بنانا ہوگا۔

کانفرنس سے آئی ٹی سی کے ڈئریکٹر ڈاکٹر میر سجاد تالپور اور ڈاکٹر محمد یعقوب نے بھی خطاب کیا جبکہ کانفرنس کے ملکی و غیر ملکی شرکا میں شیلڈز ایوارڈ کی گئیں۔ دوسری جانب پروفیسر ڈاکٹر مختیار احمد میمن نے کانفرنس کی سفارشات پیش کیں،

کانفرنس میں دنیا بھر کے مختلف ماہرین بشمول ایشیا، افریقہ، امریکہ اور یورپ کے مختلف ممالک سے 139 ریسرچ پیپرز شامل کئے گئے جبکہ کانفرنس میں مختلف ممالک سمیت پاکستان کی مختلف جامعات سے ماہرین بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔