حیدرآباد۔ 18 جولائی (اے پی پی):سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام، سمیت پاکستانی چار جامعات انٹرنیشنل الائینس فار ایگریکلچر ٹیکنالوجی ڈولپمینٹ میں شامل ہوگئے ۔ وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے اس عظیم کامیابی پر تمام فیکلٹی اور اسٹاف کو مبارکباد دی ہے، تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کو پاکستان کی جامعات قائداعظم یونیورسٹی، پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی، اور ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے سمیت سلک روڈ ایگریکلچر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ انوویشن الائنس میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ اہم پیشرفت تاشقند، ازبکستان میں منعقد ہونے والے 9ویں سلک روڈ زرعی تعلیم اور تحقیق تعاون فورم میں باضابطہ طور پر ہوئی۔
اس منصوبے کا مقصد چین اور پاکستان کے معروف اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے، خاص طور پر نئے غذائی فصلوں، سبزیوں کی اقسام، اور طبی فصلوں کی مشترکہ ترقی اور تبادلے کے حوالے سے۔ فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق، اس زرعی تعاون پروگرام میں شامل محققین نے 19 تناؤ مزاحم گندم کی اقسام منتخب کیں اور پاکستان میں وسیع پیمانے پر کاشت کے لئے ایک نئی گندم کی قسم کی نشاندہی کی ہے۔ یہ نئی قسم گندم کی پیداوار اور فزیولوجیکل نمک کے دباؤ کی برداشت کو 27 فیصد تک بہتر بنانے، اخراجات کو 13 فیصد تک کم کرنے، اور کسانوں کی آمدنی کو تقریباً 25 فیصد تک بڑھانے کی توقع ہے۔
نانو بائیو چار، نئے غذائی محلول، اور بائیو آرگینک کھادوں جیسے جدید متعارفات بھی متعارف کرائے گئے ہیں، جس سے فصل کی معیار اور پیداوار میں بہتری آئی ہے، سندھ زرعی یونیورسٹی، ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے اس عظیم کامیابی پر تمام فیکلٹی اور اسٹاف کو ان کی محنت اور لگن پر مبارکباد دی ہے۔ جارہ کردہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ تعاون تحقیق اور جدت کے نئے مواقع فراہم کرتا ہے، جو ہمیں عالمی زرعی ترقی میں نمایاں طور پر کردار ادا کرنے کے قابل بنائے گا، ڈاکٹر فتح مری نے زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیقی کوششوں اور عالمی علم کے تبادلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ماہرین بین الاقوامی محققین کے ساتھ مل کر خوراک کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے،
سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے سابق طالبعلم اور نارتھ ویسٹ اے اینڈ ایف یونیورسٹی، چین میں پوسٹ ڈاکٹریل ریسرچ فیلو عبدالغفار شر نے اس ضمن میں اہم کردار ادا کیا اور کہا ہے کہ "2016 میں شروع ہونے والے اس زرعی اتحاد نے اس سال کی کانفرنس کے دوران چین، نیپال، پاکستان، اور ازبکستان سے 14 نئے اراکین کو شامل کیا ہے۔ 13 ممالک کے 60 سے زیادہ ادارے شرکت کر رہے ہیں، جس سے اتحاد کی رکنیت 19 ممالک کے 120 اداروں تک پہنچ گئی ہے، جس سے سندھ زرعی یونیورسٹی اور دیگر پاکستانی یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی اداروں کے لئے عالمی شراکت داری کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔