28.2 C
Islamabad
بدھ, اپریل 23, 2025
ہومقومی خبریںسندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں منعقدہ پہلی بین الاقوامی سوئل سائنس کانفرنس...

سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں منعقدہ پہلی بین الاقوامی سوئل سائنس کانفرنس اختتام پذیر

- Advertisement -

حیدرآباد۔ 23 اپریل (اے پی پی):سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں منعقدہ پہلی بین الاقوامی سوئل سائنس کانفرنس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی، کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی ماہرین، محققین اور اساتذہ نے زمین کی صحت کے حوالے سے اہم تحقیقی مقالات پیش کیے۔ اس موقع پر پیش کردہ تحقیقی مقالاجات کی روشنی میں سفارشات پیش کی گئیں جس میں زمین کی زرخیزی اور صحت کو قومی ترجیحات میں تجویزپیش کی گئی جبکہ جامعات کے نصاب میں جدید ٹیکنالوجی خصوصاً مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی شمولیت کو فروغ دیا جائے۔پیش کردہ سفارشات میں کہا گیا کہ زرعی زمین نہ صرف پیداوار کے لیے اہم ہے بلکہ یہ ماحولیاتی توازن، خوراک کی سلامتی اور حیاتیاتی نظام سے بھی جڑی ہوئی ہے، اس لیے قومی سطح پر اس کی حفاظت کے لیے واضح پالیسی ترتیب دینا ناگزیر ہے۔

ماہرین نے تجویز دی کہ زمین میں کیمیائی کھادوں کے بے دریغ استعمال کے بجائے نامیاتی کھاد، بایو سیلائن طریقہ کار اور حیاتیاتی اقدامات کو فروغ دیا جائے، جبکہ جی آئی ایس پر مبنی مٹی کے نقشے تیار کیے جائیں اور ضلعی و یونین کونسل سطح پر موبائل لیبارٹریز، تربیتی پروگرام اور آگاہی مہمات شروع کی جائیں۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ اچھی زمین صرف فصلوں کی بنیاد نہیں بلکہ انسانی زندگی کی بقا کی ضمانت ہے، اور ملک میں کیمیکل کھادوں کے بے حساب استعمال کے باعث زمین کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے زور دیا کہ مٹی کے تحفظ کے لیے ایسی قومی پالیسی ترتیب دی جائے جو موسمی لچک، قدرتی وسائل کے تحفظ اور مقامی زراعت کے فروغ کو مدنظر رکھے۔ سندھ یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خلیل الرحمان کہمباٹی نے کہا کہ سندھ میں پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے، جبکہ زمین کی پیداواری صلاحیت نمکیات، خشک سالی اور دیگر عوامل کی وجہ سے مسلسل کم ہو رہی ہے، جو خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کو زمین کی بحالی، کم پانی والی فصلوں اور جدید آبپاشی نظام کے نفاذ پر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے زور دیا کہ مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ اور جی آئی ایس جیسے جدید سائنسی طریقوں کے استعمال سے تحقیق کو فروغ دینا چاہیے۔

نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محبوب علی سیال نے کہا کہ نئی نسل کو اے آئی، موسمیاتی تبدیلی، درجہ حرارت اور زمین میں نمکیات کے حوالے سے تحقیق کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ سابق ڈین سی پی ڈی ڈاکٹر شمس الدین ٹگڑ نے کہا کہ زراعت صرف سائنس نہیں بلکہ ثقافت اور روزمرہ زندگی سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرنے والے دیگر ماہرین میں کانفرنس چیئر ڈاکٹر اللہ ودھایو گانداہی، سیکریٹری ڈاکٹر محمد سلیم سرکی، ڈاکٹر حفیظ اللہ ببر، ڈاکٹر ضیاء الحسن شاہ، ڈاکٹر ناہید ٹالپر، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ جامڑو، ڈاکٹر سلیم مسیح بھٹی اور ڈاکٹر صائمہ کلثوم ببر شامل تھے۔

اس موقع پر مہمانوں اور منتظمین کو شیلڈز، رضاکاروں کو اسناد جبکہ مٹی کے شعبے سے وابستہ سابق پروفیسرز کو لائف ٹائم ایوارڈز دیے گئے۔ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں ڈاکٹر شمس الدین ٹگڑ، ڈاکٹر قاضی سلیمان میمن، ڈاکٹر حاجی خان پنو، ڈاکٹر نبی بخش سیال، ڈاکٹر روشن وگن، کھیت کیمانی، جاوید میمن، شفیع محمد میمن، ڈاکٹر محمد یونس میمن اور ڈاکٹر مہر النساء میمن شامل تھے جبکہ پوسٹر پریزنٹیشن کے مقابلے میں سید سجاد علی شاہ، لال چند اور زاہد حسین احمدانی نے بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی، جبکہ نمائش میں شامل بہترین اسٹالز کو بھی اعزازی شیلڈز دی گئیں۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=586500

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں