سندھ زرعی یونیورسٹی کے آٹھ سکالرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں تفویض کر دی گئیں

5
Sindh Agricultural University Tandojam
Sindh Agricultural University Tandojam

حیدرآباد۔ 18 جون (اے پی پی):سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام میں بورڈ آف ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ کے 170ویں اجلاس کے دوران مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے آٹھ سکالرز کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں تفویض کی گئیں۔ یہ اجلاس وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر الطاف علی سیال کی صدارت میں بدھ کے روز یونیورسٹی کے مرکزی کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔ پی ایچ ڈی ڈگریاں اینیمل نیوٹریشن، ایگرانومی، انسیکٹولوجی، اریگیشن اینڈ ڈرینیج، پلانٹ پیتھالوجی، پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس اور ویٹرنری فزیالوجی و بایو کیمسٹری جیسے اہم زرعی شعبوں میں دی گئیں، جو پاکستان کی زرعی ترقی اور کسانوں کے مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کا اصل مقصد وہ علم پیدا کرنا ہے جو زمین پر کام کرنے والے کسان کے لیے سودمند ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ پی ایچ ڈی سکالرز صرف محقق نہیں بلکہ زرعی ترقی کے لیے ایک مضبوط فکری قوت ہیں جو خوراک کی حفاظت، دیہی ترقی اور زرعی پائیداری میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔ڈگری حاصل کرنے والوں میں سکالر عزیز احمد نے چکن میں لپیس اور ایمولسیفائر کی شمولیت سے چربی کے استعمال پر تحقیق کی، نظیر علی پنهور نے آبی تناؤ میں گندم کی جینیاتی خصوصیات کا مطالعہ کیا، صنم کمبھار نے مکئی میں آئرن اور زنک کی بائیو فورٹیفکیشن پر کام کیا، مختار عمر نے کپاس کی فصل کے کیڑوں کے خلاف حیاتیاتی کنٹرول پر تحقیق کی،اسی طرح شہزاد حسین ڈاہری نے پوٹھوہار ریجن میں مکئی کی پیداوار بڑھانے کے لیے آبپاشی ماڈلنگ پر تحقیق کی، نادیہ جبین نے ہزارہ ریجن کی میکروفنجائی پر دستاویزی تحقیق کی، ثمینہ میمن نے خرگوشوں میں پری بائیوٹک و پرو بائیوٹک غذاؤں کے اثرات پر مطالعہ کیا جبکہ ثناء اللہ منگی نے گلابی سنڈی کے خلاف کیڑے مار ادویات کی مؤثریت پر تحقیق کی۔

اجلاس میں مختلف فیکلٹیز کے ڈینز، سینئر پروفیسرز، اکیڈمک کونسل و سنڈیکیٹ کے نامزد اراکین، پوسٹ گریجویٹ کوآرڈینیٹرز اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔ وائس چانسلر نے فیکلٹی کی کاوشوں اور سپروائزری عملے کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کسان دوست تحقیق اور عملی حل پر توجہ جاری رکھے گی۔