اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کوئی سیاسی مفاہمت نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے، جو عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا،اس معاہدے میں کسی بھی فریق کو اسے یکطرفہ طور پر معطل یا ختم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی،بھارت کو فوری طور پر اپنی یکطرفہ اور غیر قانونی پوزیشن واپس لینا چاہیے اور سندھ طاس معاہدے کو مکمل اور بلا روک ٹوک نافذ کرنا چاہیے۔
ہفتہ کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر داخلہ کے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہ ہوسکنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیان بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور کھلم کھلا انکار کا مظہر ہے۔ترجمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کوئی سیاسی مفاہمت نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے، جو عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ اس معاہدے میں کسی بھی فریق کو اسے یکطرفہ طور پر معطل یا ختم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کا اس معاہدے کو معطل کرنے کا یکطرفہ اور غیرقانونی اعلان نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ خود اس معاہدے اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے منافی بھی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس قسم کا رویہ نہایت خطرناک اور غیر ذمہ داراری کی مثال ہےجو بین الاقوامی معاہدوں کی ساکھ کو مجروح کرتا ہے اور ایسے ریاستی کردار پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے جو اپنے قانونی فرائض کی اعلانیہ نفی کرتا ہو۔ترجمان نے کہا کہ یہ طرزِ عمل علاقائی امن، استحکام اور باہمی اعتماد کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کو سیاسی مقاصد کے لیے ہتھیار بنانا غیر ذمہ دارانہ ہے اور ریاستوں کے ذمہ دارانہ رویے کے قائم شدہ اصولوں کے خلاف ہے۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کو فوری طور پر اپنی یکطرفہ اور غیر قانونی پوزیشن واپس لینا چاہیے اور سندھ طاس معاہدے کو مکمل اور بلا روک ٹوک نافذ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے حصے کے طور پر اس معاہدے کے لیے مضبوطی سے پرعزم ہے اور اپنے جائز حقوق اور اختیارات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہے اور بھارت سے بھی توقع رکھتا ہے کہ وہ اس معاہدے کی روح اور متن کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔