کراچی ۔2جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ سندھ کے عوام صحت کارڈ کی سہولت سے محروم ہیں، وزیراعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی پتہ نہیں سندھ کے عوام سے کس چیز کا بدلہ لے رہے ہیں، شہباز شریف نے نواز شریف کی واپسی کیلئے بیان حلفی جمع کروایا لیکن نواز شریف واپس نہیں آئے، نواز شریف کی واپسی کے لئے اٹارنی جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ یہ معاملہ عدلیہ کے سامنے اٹھائیں، فنانس ترمیمی بل پر تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں۔
اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب میں صحت کارڈ کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے، صحت کارڈ زبردست پروگرام ہے جس کے تحت سرکاری و نجی ہسپتالوں سے علاج کی سہولت حاصل کی جا سکتی ہے، صحت کارڈ پروگرام شروع ہونے سے ملک میں مزید نجی ہسپتال بننا شروع ہوں گے، فنڈز کی دستیابی سے سرکاری ہسپتالوں کی حالت بھی بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہریوں کو صحت کارڈ کی سہولت فراہم کرنے کے لئے سندھ حکومت کو پروگرام میں شامل ہونا چاہئے، پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں یہ پروگرام شروع ہو چکا ہے، بلوچستان میں بھی یہ منصوبہ شروع ہو رہا ہے، سندھ واحد صوبہ ہے جو اس پروگرام میں شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ راشن پروگرام میں بھی سندھ حصہ نہیں لے رہا، راشن پروگرام میں آٹا، گھی اور دال پر 30 فیصد تک رعایت دی جا رہی ہے، سندھ حکومت کی وجہ سے سندھ کے شہریوں کو یہ سہولت بھی میسر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں مراد علی شاہ اور پیپلز پارٹی سندھ کے لوگوں سے کس چیز کا بدلہ لے رہے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک کی عمومی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے، فنانس (ترمیمی) بل اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، امید ہے 15 سے 20 جنوری تک یہ بل منظور ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے پاکستان میں معاشی صورتحال مزید بہتر ہوگی، روپے کی قدر میں استحکام آ رہا ہے، پاکستان کے اندر مہنگائی کے اثرات عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے پڑے، تیل، گھی اور دالیں بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں، عالمی منڈی میں ان کی قیمتوں میں اضافہ ہو تو یہاں بھی ان کی قیمتیں بڑھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے زرعی شعبہ پر توجہ مرکوز کی، ہماری پانچ بڑی فصلوں کی تاریخی پیداوار ہوئی، 1100 ارب روپے رورل اکانومی میں منتقل ہوئے، 100 بڑی کمپینیوں نے 929 ارب روپے کا منافع ظاہر کیا ہے، میڈیا ہائوسز کے منافع میں بھی 33 سے 40 فیصد اضافہ ہوا، اتنا منافع کمانے کے باوجود میڈیا ہاﺅسز اور کمپنیوں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کی کمپنی کینڈی لینڈ نے تاریخی منافع کمایا جس پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں ان کی کمپنی نے اتنا بڑا منافع کمایا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوام کے صحت کے اخراجات حکومت برداشت کر رہی ہے، راشن پروگرام میں 30 فیصد رعایت دی ہے، آج پاکستان میں صنعتیں بحال ہوئی ہیں، پاکستان کی معیشت پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے، پاکستان نے بھرپور طریقے سے کورونا وباءکا مقابلہ کیا، امریکہ میں گزشتہ ہفتے 2500 فلائیٹس منسوخ ہوئیں، ہمارے ہاں صورتحال بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کی، ویکسینیشن کے لئے جو اہداف مقرر کئے، وہ الحمد اللہ پورے کئے، آج پاکستان معاشی استحکام کی طرف واپس آ رہا ہے، عالمی منڈی میں توانائی اور کموڈیٹی کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ عوام کو پہنچے گا۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ انشاءاللہ نیا سال پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا سال ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فنانس (ترمیمی) بل پر تمام اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے تو ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ان کے لئے منی لانڈرنگ کر رہے تھے، تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے کہ ہم نے اداروں کو آزاد اور خودمختار بنانا ہے، اسٹیٹ بینک کا آزاد اور خودمختار ہونا پاکستان اور پاکستان کی معیشت کے مفاد میں ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے نواز شریف کی واپسی کیلئے بیان حلفی جمع کروایا تھا، نواز شریف واپس نہیں آ رہے تو اٹارنی جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملہ کو عدلیہ کے سامنے اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ تیس سالوں کی خرابیاں تین سالوں میں دور نہیں کی جا سکتیں، سابقہ حکومتوں نے انڈسٹری کو تباہ کیا گیا، 1947ءسے لے کر 2008ءتک ہمارا کل قرضہ چھ ٹریلین تھا، 2008ءسے 2018ءتک یہ قرضہ 23 ٹریلین تک پہنچ گیا، 32 ارب ڈالر قرضہ ہم واپس کر چکے ہیں، پانچ سالوں میں مجموعی طور پر 55 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے، یہ وہ قرضہ ہے جو ماضی کی حکومتوں نے لیا، اتنے قرضے کے باوجود ہم نے انڈسٹری، زراعت، تعمیرات کے شعبہ کو بحال کیا، آج پاکستان اپنے پاﺅں پر کھڑا ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تقرری حکومت نے کرنی ہے، ہم نے اسٹیٹ بینک کسی کو گروی نہیں کیا، گزشتہ تین سالوں میں ہم نے ایک روپیہ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیا، نواز شریف اور اسحاق ڈار نے ٹریلین روپے اسٹیٹ بینک سے قرضہ لیا۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہم آزاد اور خودمختار اداروں پر یقین رکھتے ہیں، اسٹیٹ بینک کی آزادی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں کا تعین اوگرا کرتا ہے، عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں گی تو یہاں بھی کم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو میڈیا میں ہیڈ لائنز شائع کر دی جاتی ہیں لیکن جب کم ہوتی ہیں تو میڈیا اس پر خاموش رہتا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں یوریا کی قیمت 10 ہزار روپے فی بوری ہے، پاکستان میں 1700 سے 2000 روپے قیمت ہے، ایک ٹرک یوریا کا باہر چلا جائے تو اس سے 72 سے 78 لاکھ روپے کمائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی چیز کی بلیک مارکیٹنگ ہو تو سندھ میں اس کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں گزشتہ سال سب سے زیادہ یوریا کی پیداوار ہوئی۔