حیدرآباد۔ 08 دسمبر (اے پی پی):سندھ کے نامور صحافی، ادیب اور ثقافتی ورثے کے محافظ آچر خاصخیلی کی دوسری برسی منائی گئی۔
عوامی پریس کلب اور کائنات ھسٹاریکل، کلچرل، پیس اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے ٹنڈو آدم کے گلشن صدیقی پارک میں سندھ کے معروف صحافی، ادیب اور قدیم مقامات کی بحالی کے لیے سرگرم آچر خاصخیلی کی دوسری برسی عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی گئی، جس کا آغاز شاہ لطیف کے کلام سے کیا گیا۔
تقریب میں سندھ بھر سے ادیبوں، دانشوروں، سماجی رہنماؤں، سیاستدانوں اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مقررین نے آچر خاصخیلی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں سندھ کی ثقافت کا حقیقی عاشق قرار دیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آچر خاصخیلی کے بیٹے ذوہیب آچر خاصخیلی، ان کے بھائی گل حسن اور محمد حسین خاصخیلی، مسلم لیگ ن کے رہنما رئیس انور مری، سینئر صحافی وفا رضا بلوچ، رياض حسين سنجرانی، سینیئر صحافی عاشق حسین ساند، پروفیسر یاد شیخ، شھمير چھٹو، باغی مجاھد تھیم، جماعت اسلامی کے پروفیسر احمد بلال غوری اور دیگر مقررین نے کہا کہ مرحوم نے اپنی زندگی سندھ کی ثقافت اور ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے وقف کر دی۔
انہوں نے سانگھڑ کے 72 میں سے 42 قدیم مقامات کو ہیریٹیج لسٹ میں شامل کرانے، برہمن آباد میں میوزیم قائم کرنے، تلہ شاہ کے مقبروں کی مرمت، اور شاہ لطیف کے نانا عرس فقیر کے مزار سمیت دیگر کئی تاریخی جگہوں کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تقریب میں آنے والے مہمانوں کو سندھ کی ثقافتی اجرک بھی پیش کی گئی۔
شرکاء نے عزم کیا کہ آچر خاصخیلی کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے سندھ کی ثقافت اور ورثے کی حفاظت کی جائے گی۔