اسلام آباد۔2دسمبر (اے پی پی):سابق وزیر مملکت برائے پٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ملک میں وافرتوانائی نہیں ہے اورتقریباً 250 ملین لوگوں کو توانائی کی ضرورت ہے ،سولر، رن آف دی ریور اور ونڈ ہائبرڈ سلوشن بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔وہ سنٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹیوز (سی پی ڈی آئی) کی جانب سے یہاں پہلی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں جسٹ انرجی ٹرانزیشن (جے ای ٹی) کی جانب فوری، ہم آہنگی اور فیصلہ کن اقدامات کے لیے اعلیٰ سطحی سیاسی عزم کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی۔ تقریب میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سمیت مجموعی طور پر سو سے زائد شرکا نے شرکت کی۔
سینیٹرمصدق ملک نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں توانائی کے مسئلے کی پیچیدگی کو دیکھنے کی ضرورت ہے، اس ضمن میں سولر، رن آف دی ریور اور ونڈ ہائبرڈ سلوشن بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کیلئے جیواشم ایندھن پر انحصار نہ صرف ہمارے بڑھتے ہوئے درآمدی بل اور اس کے نتیجے میں ادائیگی کے توازن کے بحران کی ایک بڑی وجہ ہے بلکہ ماحولیاتی انحطاط اور موسمیاتی تبدیلی کا بھی ایک بڑا سبب ہے۔
سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد علی نے توانائی پر آل پارٹیز کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال فوسل ایندھن پر انحصار کو کم کرنے اور توانائی کے قابل تجدید ذرائع جیسے شمسی، ہوا، چھوٹے ہائیڈرو کی مجموعی توانائی کی پیداوار اور کھپت میں حصہ بڑھانے کے لیے فوری اقدامات کے لیے اعلیٰ سطحی سیاسی عزم کا مطالبہ کرتی ہے،سیاسی جماعتوں کو 2030 تک توانائی کی مجموعی پیداوار میں نصب شدہ صلاحیت میں سبز اور صاف قابل تجدید توانائی کے حصہ کو کم از کم 35 فیصد تک بڑھانے، بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کو آئین کے آرٹیکل 157 کے مطابق منتقل کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔
سی پی ڈی آئی نے توانائی سے متعلق اپنے وعدوں کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے 2018 کے انتخابی منشور کا بغور تجزیہ کیا ہے،اس موقع پر سندھ میں ڈیلٹا بلیو پروجیکٹ پر سی پی ڈی آئی کی تیار کردہ دستاویزی فلم چلائی گئی، دستاویزی فلم نے شرکاء کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور کاربن کریڈٹس کی حرکیات اور مضمرات سے واقف کرایا۔جماعت اسلامی کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافہ سے لوگوں پر معاشی بوجھ پڑا ہے، بلاشبہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، پاکستان کے عوام کی ترقی کیلئے سستی توانائی پیدا کرنے کی ضرورت ہے،
ایم کیو ایم پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ایم ریحان ہاشمی نے قابل تجدید توانائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سستی، قابل اعتماد اور قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی کرنے والے مزمل اسلم نے توانائی کے شعبے کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے پانچ جہتی حکمت عملی تجویز کی۔ اس میں مقامی وسائل کی ترقی، نجکاری اور گردشی قرضوں میں کمی شامل تھی۔ ایس ڈی پی آئی کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹر خالد ولید نے توانائی اور معاشی بدحالی کے بارے میں بات کی۔
جمعیت علمائے اسلام کی شاہدہ اختر علی نے توانائی کے شعبے میں گورننس اور انتظام کو بہتر بنانے اور غریبوں کے لئے پالیسیاں بنانے کی ضرورت کا اظہار کیا۔پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرنے والی پلوشہ خان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ماضی میں توانائی کے قابل تجدید ذرائع سے وابستگی ظاہر کی ہے اور وہ معیشت کے ہر شعبے میں عوام کے حامی ترقیاتی ماڈلز کی سہولت فراہم کرنے کی اپنی میراث جاری رکھے گی۔آخر میں عبید اللہ چوہدری نے پائیدار قابل تجدید توانائی کے مقصد کے ساتھ عزم اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے پر شرکاء اور سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔