سوات واقعہ پر پوری قوم رنجیدہ ہے، خیبرپختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود کا پیسہ اور وسائل احتجاج اور دھرنوں پر استعمال کیا گیا، ڈی سی کو معطل کرنے کی بجائے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو استعفی دینا چاہیے تھا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ

2
Attaullah Tarar
Attaullah Tarar

اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سوات واقعہ پر پوری قوم رنجیدہ ہے، صوبائی حکومت کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو نہیں کرسکی، عوام کی فلاح و بہبود کا پیسہ اور وسائل احتجاج اور دھرنوں پر استعمال کیا گیا اور اب کہتے ہیں کہ خیمے لگانا میرا کام نہیں ، ڈی سی کو معطل کرنے کی بجائے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو استعفی دینا چاہیے تھا، خیبرپختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے جارہے ہیں، ملک کے خلاف ٹویٹ کرنا ہو تو تحریک انصاف سب سے آگے ہوتی ہے۔

ہفتہ کو وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ قدرتی آفا ت کے دوران ریلیف کی فراہمی متعلقہ حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے تحت صوبائی حکومتیں یہ ذمہ داری نبھاتی ہیں اور لوگوں کو ریلیف مہیا کرتی ہیں۔ پرویز الہی ہمارے سیاسی مخالف ہیں مگر ریسکیو 1122 کا قیام چوہدری پرویز الہی کا اچھا اقدام ہے، جب ہماری حکومت آئی تو 1122ریسکیو سروسز کو نہ صرف پنجاب بلکہ پورے ملک میں پھیلایا گیا اور کے پی میں بھی یہ سروس موجود ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دریائے سوات پر ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جس پر پوری قوم دکھی اور رنجیدہ ہے، وزیراعظم نے بھی اس واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ صوبائی حکومت نے اس واقعہ کے بعد ڈپٹی کمشنر سوات کو معطل کیا ہے جبکہ ڈی سی کو معطل کرنے کی بجائے وزیراعلی خیبرپختونخوا کو استعفی دینا چاہیے تھا جو ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں کہ میرا کام خیمے دینا نہیں ہے۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اڈیالہ میں بیس کیمپ قائم کیا ہوا ہے، کیا خیبرپختونخوا کی عوام نے آپ کو مینڈیٹ اس بات کا دیا تھا کہ آپ ’’ورک فرام اڈیالہ کریں‘‘۔ عوام نے آپ کو عوامی خدمت کے لئے مینڈیٹ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سوات سیاحت کا مرکز ہے مگر 12 برسوں میں تحریک انصاف کی حکومت نے انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا ہے، ریسکیو کا نظام قائم نہیں کیا جاسکا جو لوگوں کو ریسکیو کر سکتا، کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود پھنسے لوگوں کو ریسکیو نہیں کیا گیا، خیبرپختونخوا کا وہ ہیلی کاپٹر جو بانی پی ٹی آئی غیر قانونی طور پر استعمال کرتے تھے اور وزیراعلی بھی پورے صوبے میں اس ہیلی کاپٹر پر پھرتے ہیں، وہ ریسکیو کارروائی کے لئے کیوں استعمال نہیں کیا گیا۔ بیچارے سیاح خواتین اور بچوں سمیت اپنی زندگی بچانے کے لئے چیخ و پکار کرتے رہے مگر اتنے گھنٹے گزرنے کے باوجود ان کی مدد کو کوئی نہیں آسکا۔ یہ سیاحوں کی نہیں تحریک انصاف کے نظام کی موت ہوئی ہے۔

وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا اصل کام اسلام آباد پر چڑھائی کرنا اور لوگوں کو ڈنڈے فراہم کرنا ہے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا کوئی بہادری اور کارنامہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنا بے حسی کا عالم ہے کہ 9 سے 12 لاشیں دریا سے نکالی گئیں اور وزیراعلی کہہ رہے ہیں کہ میں وہاں خیمے دینے بیٹھ جائوں ؟ یہ میرا کام نہیں ہے، کیا لوگوں کی زندگیاں بچانا آپ کا کام نہیں ہے؟ لاء اینڈ آرڈر، لیڈی ریڈنگ ہسپتال کو ٹھیک کرنا آپ کا کام نہیں ہے؟ اچھی یونیورسٹیاں بنانا آپ کا کام نہیں ہے؟ آپ کا کام اسلام آباد پر حملہ کرنا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، گالم گلوچ کرنا ہے؟۔ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو صوبوں میں آفات سے نمٹنے کے لئے بنایا گیا ہے، عوام کے ٹیکس کا پیسہ پی ڈی ایم اے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

خیبرپختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے جارہے ہیں۔ ڈی سی کا کیا قصور ہے، آپ کی کرپشن کے قصے ہیں، اربوں روپے کا کوہستان سکینڈل بھی سامنے آیا ہے جس کا نیب نے نوٹس لیا ہے، غریب عوام کا پچاس کروڑ روپیہ اپنے صوابدیدی فنڈ میں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، بارہ سال کی حکومت بڑے بڑے دعوے کرتی تھی، اب عوام کی جانیں جانے کے بعد دریا کے کنارے تجاوزات یاد آگئیں اور اب کہہ رہے ہیں کہ اینٹی انکروچمنٹ آپریشن کریں گے، آپ پنجاب سے موازنہ کرلیں، مریم نواز نے پہلے ہی پورے صوبے کے ضلعوں کے اندر اینٹی انکروچمنٹ آپریشن شروع کروادیا ہے جبکہ انہیں آئے ہوئے ابھی ڈیڑھ سال بھی نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کیا جانیں چلی جائیں تو اس کے بعد فیصلے ہوتے ہیں، لیڈر شپ دور اندیش ہو تو یہ فیصلے کسی حادثے سے بچنے کے لئے وقت سے پہلے کرتی ہے۔ وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پوری ایڈمنسٹریشن چیف سیکرٹری سمیت سوات میں موجود ہے مگر لوگوں کو ریسکیو کرنے میں ناکام رہے۔ یہ ورک فرام اڈیالہ کب تک چلے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب ملک کے خلاف ٹویٹ کرنا ہو تو سب سے پہلے پی ٹی آئی ہوتی ہے، کاش آپ لاء اینڈ آرڈر اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں نمبر ون آتے اور ایمرجنسی سروسز اور ریلیف کے حوالے سے اپنا پورا نظام وضع کرتے تو ہم آپ کو کہتے کہ آپ نے کمال کردیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آپ پورے نظام کو معطل کریں ایک ڈی سی کو معطل کرنے سے کیا ہوگا۔ کے پی حکومت کی توجہ سیاسی کاموں، انتشار اور کرپشن پر ہے، ایک سیاحتی مرکز پر پہلے سے اقدامات کئے جاتے اور لوگوں کو بروقت ریسکیو کیا جاتا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم ہمیشہ کہتے ہیں کہ اس ملک کی تعمیر و ترقی میں اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم نے اپوزیشن سے مصافحہ کیا، پارٹی الیکشن کروانا قانون کے مطابق تحریک انصاف پر فرض تھا، جب آپ نے قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے اس کے نتیجے میں آپ کا انتخابی نشان چلا گیا تو پھر اس جماعت کو ریزرو سیٹیں کیسے مل سکتی ہیں جس کا پارلیمان میں وجود ہی نہیں ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف نے پہلے ایم ڈبلیو ایم جوائن کرنی تھی، ایم ڈبلیو ایم کا پارلیمان میں وجود تھا مگر انہوں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا جو الیکشن میں موجود ہی نہیں تھی۔ عطاء اللہ تارڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چیف سیکرٹری کو وہاں جانے کی ضرورت نہیں تھی، وزیراعلی کو خود جانا چاہیے تھا، جب اسلام آباد میں آکر سوات کے بارے میں جواب دیا جاتا ہے تو وزیراعلی کی بے حسی پر سوال اٹھتا ہے۔