جنیوا ۔11اپریل (اے پی پی):بین الاقوامی فلاحی ادارےریڈ کراس نے سوڈان میں بڑھتے ہوئے ڈرون حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئےخبردار کیا ہے کہ ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں شہری زندگی کے لیے انتہائی اہم انفراسٹرکچر تباہ کیا جا رہا ہے۔
جس میں ہسپتال، بجلی کی سپلائی کا انتظام اور بعض دیگر اہم شعبے شامل ہیں۔العربیہ کے مطابق صلیب احمر نے کہا ہے کہ یہ ڈرون حملے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق سوڈان میں 70 سے 80 فیصد ہسپتال اس تباہی کی وجہ سے کام کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے ہیں۔
جس کی وجہ سے تشویش ظاہر کی جاتی ہے کہ ہیضے کی وبا پھیل سکتی ہے۔ کیونکہ ڈرون حملوں سے پانی کے ذخائر اور انفراسٹرکچر کو بھی بری طرح تباہ کی گیا ہے۔صلیب احمر کی بین الاقوامی کمیٹی نے اس سلسلے مییں جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حالات کی سنگینی کا حوالہ دیا۔
صلیب احمر کے ڈائریکٹر برائے افریقہ پیٹرک یوسف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ حالیہ ڈرون حملوں نے بجلی کی فراہمی دارالحکومت خرطوم کے قریب کے علاقوں میں بھی نامکن بنا دی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈرون حملوں کے ذریعے انفراسٹرکچر کو بری طرح تباہ کیا جا رہا ہے۔
پیٹرک یوسف نے مزید کہا کہ یہ بات واضح طور پر دیکھی جا رہی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے حامل ڈرونز ہر کسی کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو بھی خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔یاد رہے سوڈان میں یہ جنگ 15 اپریل 2023 کو شروع ہوئی تھی۔ اب تک تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہو کر نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
صلیب احمر کے ڈائریکٹر یوسف نے مزید کہا کہ وہ متحرک گروپوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صلیب احمر کے کارکنوں کو ہر جگہ پہنچنے کی اجازت دیں۔ تاکہ صلیب احمر کے کارکن انسانی بنیادوں پر جنگ زدہ لوگوں کی خدمت کر سکیں۔