سوڈان کے متحارب فریق رمضان المبارک میں جنگ بندی ،تنازعے کا سیاسی حل تلاش کریں،پاکستان

119
Osman Iqbal Jadoon
Osman Iqbal Jadoon

اقوام متحدہ ۔27فروری (اے پی پی):پاکستان نے سوڈان کے متحارب فریقوں پر زور دیا کہ وہ رمضان المبارک میں جنگ بندی کریں اور دیرینہ تنازعے کا سیاسی حل تلاش کریں۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل سفیر عثمان اقبال جدون نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران کہی۔انہوں نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران سوڈانی فریقین سے فوری جنگ بندی اور مذاکرات کے ذریعے طویل تنازعے کا پائیدار حل تلاش کرنے کا مطالبہ کیا ۔

عثمان اقبال جدون نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ سوڈان میں 2 سال کی تباہی نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ جنگ کے میدان میں کسی کی بھی فتح نہیں ہو سکتی،ہم فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری، مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی پر عمل درآمد اور سوڈانی عوام کی خاطر ایک پائیدار سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات کریں ۔ پاکستانی سفیر نے سوڈان میں متوازی حکومت کے قیام کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کو نقصان پہنچانے والی کوئی بھی سکیم تنازعے کا پائیدار حل نہیں نکالے گی ،اس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو مزید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سوڈان کے اتحاد، آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مضبوطی سے برقرار دیکھنا چاہتا ہے۔ سفیر نے سوڈان میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان میں جرائم کے مرتکب افراد کا احتساب ہونا چاہیے۔اس موقع پر انہوں نے محصور الفشر میں واحد کام کرنے والے ہسپتال سعودی ٹیچنگ میٹرنل ہسپتال پر ریپڈ سپورٹ فورسز ( آر ایس ایف)پر حملےکی مذمت بھی کی جس میں 70 سے زائد معصوم جانیں گئیں۔

انہوں نے کہاکہ ریپڈ سپورٹ فورسز کو زمزم اور ابو شوک آئی ڈی پی کیمپوں میں حملوں کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ا ن کا کہنا تھا کہ 15 رکنی سلامتی کونسل کو اپنی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے ،ان میں قرارداد 2736 (2024) بھی شامل ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آر ایس ایف سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت شہر الفشر کا محاصرہ ختم کرے۔

سوڈان میں غذائی تحفظ کی خطرناک صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ انسانی بحران کم کرنے میں مدد اور انسانی ہمدردی کی اپیلوں کے لیے 36 فیصد فنڈنگ ​​کے فرق کو پورا کرے، اس ملک کو رواں سال میں تقریباً 21 ملین افراد کی مدد کے لیے 4.2 بلین ڈالر کی ضرورت ہوگی۔