سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا افسوسناک واقعہ انسانی حقوق، انسانیت کے احترام کی سنگین خلاف ورزی ہے، اراکین سینیٹ

117

اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):اراکین سینیٹ نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا افسوسناک واقعہ انسانی حقوق، انسانیت کے احترام کی سنگین خلاف ورزی ہے، مسلمانوں ممالک کو متحد ہو کر اس معاملے پر سخت موقف اپنانا چاہیے، سویڈن جیسے واقعات مسلمانوں کے خلاف سازش ہیں، ہمیں ایسے واقعات کے خلاف متحدہ ہو کر تیزی سے اقدامات کرنا ہوں گے، عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے۔

جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کے خلاف قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ افسوسناک ہے، ہمیں اس گھنائونے اقدام کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے، جس میں ارکان پارلیمنٹ کو شرکت کرنی چاہیے، او آئی سی نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے، یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، پاکستان نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سویڈن میں ہونے والا واقعہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ ہے، نیدر لینڈ اور سویڈن کی حکومت کی اجازت دینے کے اقدام کی مذمت کرتا ہوں، مسلمانوں ممالک کو متحد ہو کر اس معاملے پر سخت موقف اپنانا چاہیے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سویڈن واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، قرآن پاک مسلمانوں کے دلوں میں محفوظ ہے، جدید دور میں اسلاموفوبیا خطرناک صورتحال اختیار کر رہی ہے۔

سویڈن اور نیدر لینڈ کے سفیر کو خط کے ذریعے ایوان کے جذبات سے آگاہ کیا جائے۔ سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ قرآن پاک آخری کتاب ہے اور اس میں سب انسانوں کی مکمل زندگی کے بارے میں احکامات ہیں، سویڈن جیسے واقعات مسلمانوں کے خلاف سازش ہیں، ان واقعات کے ردعمل پر مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، اسلام میں تو انسان کیا جانوروں کے بھی حقوق ہیں، کیا ایسا مذہب دہشت گردی سکھائے گا، ان ممالک کا بائیکاٹ کیا جائے، صوبوں میں اس مقصد کے خلاف بھرپور موقف اپنایا جائے گا۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ کا تمام انسانیت کے لئے رحمت عالم بن کر آئے، قرآن پاک سماجی، معاشی اور مشکلات کا حل پیش کرتا ہے، آزادی، مساوات اور بھائی چارہ کا پیغام قرآن کے عقیدہ توحید کے ذریعے دیا، قرآن پاک کی بے حرمتی اور حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے، اسلام امن اور رواداری کا پیغام دیتا ہے، ہمیں ایسے واقعات کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں، مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ غیر مسلم ممالک بھی ایسے واقعات کی مذمت کر رہے ہیں، پاکستان نے ایسے واقعات کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا جاتا ہے جس پر اقوام متحدہ نے اسلامو فوبیا کے خلاف دن منانے کا اعلان کیا، اس معاملے پر ہمیں متحد ہو کر تیزی سے اقدامات کرنا ہوں گے،

روس نے بیان دیا کہ پیغمبر اسلام کی توہین آزادی اظہار رائے نہیں ہے، یہ نکتہ مغربی ممالک کو سمجھانا ہو گا کہ ایسے واقعات سے مسلمان کتنے دکھ اور کرب کا شکار ہو سکتے ہیں، میڈیا، سول میڈیا سمیت دیگر ذرائع بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے اسلاموفوبیا کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی۔ سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ مسیحوں سمیت اقلیتوں کی جانب سے اس شر انگیز واقعہ کی مذمت کرتا ہوں، ہم نے مذہبی رواداری، اخوت اور بھائی چارے کے لئے بڑی محنت کی ہے، مٹھی بھر شر پسندوں کو آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کی آڑ میں کسی کے جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، یہ مذہب امن، اخوت، بھائی چارے اور ہم آہنگی کا درس دیتا ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ سویڈن واقعہ کے خلاف ایوان میں قرارداد منظور کر کے ان کے سفارتخانے کو بھیجی جائے، یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، مسلمان ممالک کو اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ سویڈن میں پیش آنے والے واقعہ پر دلی افسوس ہوا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ کا تعلق اسلاموفوبیا ہے، اسلاموفوبیا کا تعلق صرف سویڈن اور نیدر لینڈ سے تعلق نہیں ہے، ایسے واقعات دیگر یورپی ممالک میں بھی سامنے آئے، اس حوالہ سے یورپی ممالک کا دوہرا معیار ہے، ہولوکاسٹ کا نام لینے پر جیل میں بھیج دیا جاتا ہے، اس پر اظہار رائے کی آزادی کی یاد نہیں آتی، پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام بھارت سے زیادہ محفوظ ہے، اسلامی ممالک کو اسلامی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے، فواد چوہدری کو ہتھکڑی لگانے کی مذمت کرتا ہوں۔

سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ سویڈن اور نیدر لینڈ میں ہونے والے واقعات کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، جب تک اس واقعہ پر معافی نہیں مانگی جاتی اس وقت تک سفارتی تعلقات کو بحال نہیں کیا جانا چاہیے اور سرکاری وفود کو ان ممالک کا دورہ نہیں کرنا چاہیے، ایسے واقعات ہمارے لئے آزمائش ہیں۔ سینیٹر گردیپ سنگھ نے کہا کہ سویڈن میں ہونے والے واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، مذاہب کے اپنے حقوق ہیں، ان حقوق کے دائرے میں رہنا چاہیے، مسلمانوں کے خلاف سازش ہو رہی ہے، سویڈن کی حکومت کو ایسے واقعات کے مرتکب عناصر کو عدالت کے کٹہرے میں لا کر ان کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ سویڈن اور نیدر لینڈز میں ایسے واقعات کے ذریعے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی جو دل آزاری کی جا رہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، بحیثیت غیر مسلم پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہمارے مسلم بھائی ہر چیز برداشت کر سکتے ہیں مگر توہین مذہب یا توہین رسالت ؐ برداشت نہیں کر سکتے۔ سینیٹر خالدہ اطیب نے کہا کہ یورپی ممالک میں تواتر کے ساتھ ہونے والے واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں، مسلمانوں کو اتحاد کی ضرورت ہے، ہمیں بحیثیت مسلمان یکجا ہو کر عملی اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے، حکومت سویڈن اور نیدر لینڈز کے سفراء کو بلا کر ان سے احتجاج کرنا چاہیے۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ پر امن دنیا کے لئے تمام مذاہب کا عزت و احترام ضروری ہے، اظہار رائے کی آزادی کی کچھ حدود ہیں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہر ایک کے مذہبی جذبات کا احترام کیا جائے گا، یورپی یونین ایسا فورم ہے جہاں ہم بھرپور انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔