سٹیٹ بینک کی کوششوں اور وزیراعظم کے کسان پیکیج کے باعث زرعی قرضے 1.78 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے

122

اسلام آباد۔9اگست (اے پی پی):مالی سال 2023 کے دوران مالی اداروں نے زرعی فنانسنگ کے تحت 1776 ارب روپے تقسیم کیے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے مقرر کردہ 1819ارب روپے کے زرعی قرضوں کے ہدف کا 97.6 فیصد حاصل کیاجبکہ مالی سال 22ء میں تقسیم کیے گئے 1419 ارب روپے کے مقابلے میں 25 فیصد سے زائد کا متاثر کن اضافہ درج کیا۔

زرعی قرضوں کا واجب الادا پورٹ فولیو بھی 10 فیصد اضافے کے ساتھ جون 2023ء کے اختتام پر 760 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ جون 2022ء کے اختتام پر یہ 691 ارب روپے تھا۔مالی اداروں کی اجتماعی کوششیں اور 2022ء کے تباہ کن سیلاب، حالیہ برسوں میں بڑھتی ہوئی ان پٹ لاگت اور زری سختی سمیت متعدد چیلنجوں کے پس منظر میں کیے گئے مختلف اقدامات مالی سال 23ء کے دوران غیر معمولی کارکردگی کی وجہ بنے۔ مختلف اقدامات میں سٹیٹ بینک کے چیمپئن بینک ماڈل اور ایگریکلچر کریڈٹ سکورنگ ماڈل شامل تھے، جنہوں نے زرعی قرضوں کی توسیع کے حوالے سے مالی اداروں کی مدد میں کلیدی کردار ادا کیا، بالخصوص پسماندہ علاقوں میں جہاں مالی سال 23ء میں نمایاں نمو دکھائی دی تھی۔

اس کے علاوہ زرعی کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی (اے سی اے سی) کی سٹریٹجک رہنمائی اور سٹیٹ بینک کی جانب سے فنانسنگ کی کڑی نگرانی نے زرعی قرضوں کو تیز کرنے میں مزید مدد فراہم کی۔ دسمبر 2022ء میں منعقد ہونے والے اے سی اے سی کے گذشتہ اجلاس میں کاشت کار برادری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے صنعت کی توجہ اسلامی بینکاری کی صلاحیت پر مرکوز کی گئی تھی۔ نتیجتاً اسلامی زرعی فنانسنگ میں بھی سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کی کوششوں کو وزیر اعظم کے کسان پیکیج سے مزید تقویت ملی، جس نے بالخصوص سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زرعی قرضوں کے بہاؤ کو بحال کرنے میں مدد دی۔ کسان پیکیج کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زراعت کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے جن میں واجب الادا چھوٹے قرضوں پر مارک اپ کی چھوٹ، چھوٹے اور پسماندہ کاشت کاروں کے لیے بلا سود قرضے اور بینکوں کے لیے رسک کوریج شامل ہیں۔ مشین کاری کو فروغ دینے اور قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے زرعی مشینری کی خریداری کے لیے اعانتی سکیم متعارف کرائی گئی۔

مزید برآں، ایس ایم ایز کو جدید بنانے کی سٹیٹ بینک کی نومالکاری سہولت اور وزیر اعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون سکیم میں زراعت پر مبنی ایس ایم ایز کو شامل کیا گیا جس سے زرعی شعبے کو سستے قرضے فراہم ہوئے۔سٹیٹ بینک نے زرعی کریڈٹ اسکورنگ ماڈل کے تحت بینکوں کی سالانہ درجہ بندی بھی جاری کی ہے تاکہ مختلف زرعی قرضے فراہم کرنے والوں کے درمیان شفافیت اور مسابقت لائی جا سکے۔ اسٹیٹ بینک کا اسکورنگ ماڈل کثیر جہتی پیمانے کے مطابق بینکوں کے زرعی قرضوں کی کارکردگی کو جانچتا ہے جس میں خاص طور پر علاقائی اور شعبہ وار کارکردگی پر توجہ دی جاتی ہے۔

مالی سال 22ء میں متعارف کرائے گئے اس ماڈل نے بینکوں کی توجہ ان شعبوں پر مرکوز کرنے میں سہولت فراہم کی جہاں انھیں اپنے اہداف کے حصول میں بہتری کی ضرورت ہے، بالخصوص معیاری پہلوؤں کو بہتر بنانے کے لیے۔ مالی سال 23ء کے لیے بینکوں کے سکور کارڈ کے مکمل نتائج اور اسکورنگ پیمانے کی تفصیل درج ذیل لنکhttps://www.sbp.org.pk/ACS/Index.html پر ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔