سپارکو پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ہر طرح سے پرعزم ہے،وسائل کے استعمال کو بہتر اور پراثر بنا رہے ہیں،چیئرمین

79

اسلام آباد۔28مارچ (اے پی پی):پاکستان کے خلا و بالائی فضا پر تحقیق کے کمیشن (سپارکو) کے چیئرمین میجر جنرل عامر ندیم نے کہا ہے کہ سپارکو پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ہر طرح سے پرعزم ہے،وسائل کے استعمال کو بہتر اور پراثر بنا رہے ہیں، خلائی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم مْلک اور بنی نوح انسان کو درپیش کئی اجتمائی مسائل جیسے کہ ماحولیاتی تبدیلی، قدرتی آفات، معدنیات کی کھوج، صحت اور تعلیم کو بہتر طور پر حل کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سپارکو، ایشیا پیسفک سپیس کو آپریشن آرگنائیزیشن، اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل، سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن اور اسلامک نیٹ ورک آن اسپیس سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے تعاون سے تیسری بین الاقوامی کانفرنس آن سپیس بعنوان "سماجی اور اقتصادی ترقی میں خلائی ٹیکنالوجی اور ایپلی کیشنز کا کردار” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس میں آزربائیجان، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، چین، کینیڈا، مصر، ایران، اٹلی، اردن، کوریا، ملائیشیا، میکسیکو، مراکش، نائجیریا، پیرو، سوئٹزرلینڈ، سینیگال، ترکی، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبہ جات کے ماہرین نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی چیئرمین سپارکو میجر جنرل عامر ندیم نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ بطور قومی خلائی ایجنسی، سپارکو پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے ہر طرح سے پْرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی نہ صرف زمین پہ موجود وسائل اور معدنیات کے لئے اور متبادل استعمال کے طریقے وضع کررہی ہے بلکہ وسائل کے استعمال کو بہتر اور پراثر بھی بنا رہی ہے۔

چیئرمین سپارکو نے مزید کہا کہ خلائی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم مْلک اور بنی نوح انسان کو درپیش کئی اجتمائی مسائل جیسے کہ ماحولیاتی تبدیلی، قدرتی آفات، معدنیات کی کھوج، صحت اور تعلیم کو بہتر طور پر حل کر سکتے ہیں۔

سْپارکو کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے چیئرمین سپارکو نے کہا کہ سپارکو نے پاکستان اور دیگر ممالک میں جنگلات کی مانیٹرنگ، ماحولیات، جی آئی ایس کی مدد سے نظامات جیسے کئی قومی اہمیت کے پراجیکٹس مکمل کئے ہیں جو یونایئٹڈ نیشنز کے موجودہ پائیدار ترقی کے اہداف کے عین مطابق ہیں۔آخر میں چیئرمین سْپارکو نے بین الاقوامی خلائی کانفرنس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور اِس امید کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس ملکی اور غیر ملکی ماہرین اور طالبِعلموں کے لیے سْود مند ثابت ہوگی۔

افتتاحی تقریب کے بعد کانفرنس میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے 43 سائنسی مکالات پیش کیے، جب کہ کئی کلیدی تقاریر اور تجزیات بھی پیش کیے گئے۔