سپریم کورٹ ، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کیخلاف درخواست خارج کر دی گئی

51
Are well aware of their constitutional duties
Are well aware of their constitutional duties

اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے مذکورہ درخواست خارج کر دی ۔ عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ سول سرونٹ ہیں،چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست میں ٹھوس گراؤنڈز نہیں،الیکشن کمشنر سمیت الیکشن کمیشن میں ممبران کی تعیناتی اہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر ہوتی ہے۔

بدھ کو قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ درخواست گزار علی عظیم آفریدی بتائیں کہ الیکشن کمیشن میں سروینگ ججز کونسے ہیں ۔ جس پر درخوستگزار علی عظیم نے عدالت کو بتایا کہ الیکشنن کمیشن میں کوئی سروینگ ججز بطور ممبر کام نہیں کر رہے ۔

اس دوران قائم مقام چیف جسٹس نے درخوست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو چیف الیکشن کمشنر نہیں لگایا جا سکتا،آپ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت ہونی چاہیے، کیا آپ نے چئیرمین نیب تعیناتی کیس کا فیصلہ پڑھا ہے، چیف الیکشن کمشنر اور چئیرمین نیب جوڈیشل افسران نہیں ہوتے، درخواست میں آپ نے آئینی ترمیم کو بھی چیلنج کیا ہے، آئین کے مطابق کسی آئینی ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

عدالت عظمی نےچیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے مزکورہ درخواست مسترد کر دی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی تھی ۔ درخواست گزار ایڈوکیٹ علی عظیم آفریدی کی رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف دائر درخواست اوپن کورٹ میں لگائی گئی تھی۔