اسلام آباد۔3مارچ (اے پی پی):سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے آرمی ایکٹ 1956 کے تحت شہریوں کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت پیر کو بھی جاری رہی ۔ سماعت بعدازاں منگل تک ملتوی کر دی گئی ۔
بنچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے ہیں اور اس میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔پیر کو سول سوسائٹی کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے عدالت میں اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالت میں ٹرائل کے لیے 105 افراد کا انتخاب ایک ثانوی سوال ہے۔
عدالت نے فوجی عدالت میں عام شہریوں کے مقدمے کی قانونی اور آئینی حیثیت کو دیکھنا ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی کے استفسار پر ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ کمانڈنگ آفیسر کی جانب سے ملزمان کو حوالے کرنے کی درخواست میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم جسٹس نعیم اختر افغان نے وکیل سے اختلاف کیا اور کہا کہ ملزمان کو فوجی ٹرائل کے لیے حوالے کرنے کی وجوہات درخواست میں واضح طور پر درج ہیں کہ وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مطلوب ہیں اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت شکایت کا طریقہ کار ضابطہ فوجداری میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کر دی جس میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=568312