سپریم کورٹ نے احتجاج سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا

66
سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

اسلام آباد۔1جون (اے پی پی):سپریم کورٹ نے احتجاج سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے تحریر کیا ہے اور یہ 14 صفحات پر مشتمل ہے ،فیصلے میں جسٹس یحیی آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے ۔

اکثریتی تحریری فیصلے میں عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت اور مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا ، لانگ مارچ کے ختم ہونے کے بعد تمام شاہراوں کو کھول دیا گیا، آزادانہ نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست کا مقصد پورا ہوچکا ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست کو نمٹایا جاتا ہے ۔

عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی کی طرف سے عدالتی احکامات کے برعکس جلاو گهیراو ، توڑ پھوڑ اور ریڈ زون میں داخلے کے عمل پر مختلف سوالات اٹھاتے ہوئے آئی جی پولیس، چیف کمشنر اسلام آباد ،ڈی جی آئی بی ، ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکرٹری وزارت داخلہ سے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیے ہیں ۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بتایا جائے عمران خان نے پارٹی ورکرز کو کس وقت ڈ ی چوک جانے کی ہدایت کی ،کس وقت پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک میں لگی رکاوٹوں سے آگے نکلے،کیا ڈی چوک ریڈ زون میں داخل ہونے والے ہجوم کی نگرانی کوئی کررہا تھا،کیا حکومت کی جانب سے دی گئی یقین دہائی کی خلاف ورزی کی گئی،کتنے مظاہرین ریڈزون میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے،ریڈ زون کی سکیورٹی کے انتظامات کیا تھے، ایگزیکٹو حکام کی جانب سے سکیورٹی انتظامات میں کیا نرمی کی گئی،کیا سیکورٹی بیریئر کو توڑا گیا،کیا مظاہرین یا پارٹی ورکر جی نائن اور ایچ نائن گرائونڈ میں گئے،کیا انتظامیہ اور پولیس نے کارکنوں کے خلاف کوئی ایکشن لیا ۔

عدالت عظمی نے زخمی، گرفتار اور ہسپتال میں داخل ہونے والے مظاہرین کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں ۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ تمام ثبوتوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائیگا کہ عدالتی حکم کی عدم عدولی ہوئی یا نہیں۔ جسٹس یحیی آفریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ عمران خان کے بیان کی ویڈیو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چلائی گئی،

عمران خان نے بیان میں کہا کہ کارکنان ڈی چوک پہنچنےکی کوشش کریں ، عمران خان نے بیان میں کہاکہ وہ گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ میں ڈی چوک پہنچ جائیں گے ،میرے خیال میں عمران خان کا یہ بیان اوربعد کاعمل 25 مئی کےعدالتی حکم سے ماوراء تھا، بادی النظر میں عمران خان نے عدالت کے 25 مئی کے احکامات کی حکم عدولی کی،میں اس بات سے آمادہ نہیں کہ عمران خان کے خلاف کارروائی کیلئے عدالت کے پاس مواد موجود نہیں،عدالت کے پاس عمران خان کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے کافی مواد موجود ہے۔

اختلافی نوٹ میں جسٹس یحیی آفریدی نے عمران خان کو نوٹس جاری کرنے کی سفارش کر تے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سے پوچھا جائے کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔