سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کو کالعدم قرار دے دیا

66
Supreme Court

اسلام آباد۔8جنوری (اے پی پی):سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کو کالعدم قرار دے دیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے پیر کو یہاں تاحیات نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا جو 5 جنوری 2024 کو دلائل مکمل ہونے پر محفوظ کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کے فیصلہ کو کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت کے اکثریتی فیصلہ میں سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ اوور رول کرتے ہوئے قرار دیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کو آئین سے الگ کر کے اکیلا نہیں پڑھا جا سکتا۔ الیکشن ایکٹ کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال ہے جس کو پرکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت عظمی نے قرار دیا کہ الیکشن ایکٹ کا قانون فیلڈ میں موجود ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ سمیع اللّٰہ بلوچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ کے تاحیات نااہلی کیس کے فیصلہ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ تحریر کیا ہے۔ عدالت عظمی کا فیصلہ 6 ایک کی اکثریت سے سامنے آیا جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلہ سے اختلاف کیا ہے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے چار سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اپنے مختصر حکم نامہ میں سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ آئین میں آرٹیکل 62 ون ایف کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔ آرٹیکل 62 ون ایف کا ڈیکلریشن دینے کیلئے کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ڈیکلریشن دینے کیلئے شفاف ٹرائل کے آئینی حق کو مدنظر رکھا جائے۔