اسلام آباد۔13جولائی (اے پی پی):چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریک عدم اعتماد کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس کا 86 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس پر فیصلےکا آغاز سورۃ الشعراء سے کیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کے گھر اجلاس میں 12 ججز نے ازخودنوٹس کی سفارش کی، عدالت نے آئین مقدم رکھنےاور اس کے تحفظ کیلئے اسپیکر رولنگ پر ازخودنوٹس لیا اور ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی۔فیصلے کے متن کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کاتحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے لہٰذا وزیر اعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جاتاہے۔
اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے وکیل نے بیرونی مداخلت سے متعلق مراسلے کا حوالہ دیا لیکن مبینہ بیرونی مراسلے کا مکمل متن عدالت کو نہیں دکھایا گیا اور مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا۔فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے وکیل کے مطابق مراسلے کے تحت حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی، مبینہ بیرونی مراسلہ خفیہ سفارتی دستاویز ہے، سفارتی تعلقات کے باعث عدالت مراسلے سے متعلق کوئی حکم نہیں دے سکتی۔
فیصلے کے متن کے مطابق سپریم کورٹ کا اسپیکررولنگ پرازخودنوٹس سیاسی جماعتوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر تھا، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ، وزیراعظم اور صدر کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اقدام سیاسی جماعتوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کیلئے دی گئی 3 اپریل کی اسپیکر رولنگ شواہدپرمبنی ہونی چاہیے تھی، ثبوت کے بغیر لیے گئے حکومتی اقدامات کا جوڈیشل ریویوکیا جا سکتا ہے،
بیرونی مداخلت سے متعلق مبینہ مراسلہ 7 مارچ کو موصول ہوا، سابقہ حکومت نے مراسلے کی تحقیقات کرائیں نہ یہ بتایاکس نے بیرونی سازش کی؟ حکومت نے 31 مارچ تک مراسلے کی تحقیقات کرائیں نہ اپوزیشن کے سامنے حقائق رکھے۔فیصلے کے متن کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن وزیر قانون نے پہلی بار بیرونی سازش سے متعلق ڈپٹی اسپیکر کو حکم دینے کی استدعا کی، تفصیلی رولنگ سے ثابت ہوا کہ بیرونی سازش کے نامکمل، ناکافی اور غیرنتیجہ خیزحقائق اسپیکرکوپیش کیےگئے، ڈپٹی اسپیکر نے اسی وجہ سے بیرونی سازش پر تحقیقات کرانے کی رولنگ دی۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ 2 اپریل کو اس وقت کےوزیرقانون نے بیرونی مداخلت سے متعلق کمیشن بنانے کا کہا،
انکوائری کمیشن کا قیام غماز ہے کہ سابقہ حکومت کو بیرونی مداخلت کا شک تھا، ڈپٹی اسپیکر نے قومی سلامتی کو جواز بنا کر تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی، عدالت بیرونی مداخلت سے متعلق دلیل سے مطمئن نہیں۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے بیرونی سازش سے متعلق ثبوتوں میں صرف ڈپٹی اسپیکرکا بیان ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ میں نہیں بتایا گیا کہ مراسلے کے مطابق وزیراعظم کو ہٹانے کیلئے اپوزیشن میں کس ممبر نے بیرون ملک رابطہ کیا،
ڈپٹی اسپیکر کی تفصیلی رولنگ میں نہیں بتایاگیا مبینہ مراسلے کے مطابق حکومت گرانےمیں کون شامل ہے؟فیصلے میں قرار دیاگیا کہ آرٹیکل 69(1) واضح ہے کہ پارلیمانی کارروائی کو عدالت سے تحفظ حاصل ہے لیکن پارلیمانی کارروائی میں آئینی خلاف ورزی ہو تو اس پر کوئی تحفظ حاصل نہیں، عدالت مقننہ کے معاملات میں آئینی حدود پار نہ ہونے تک مداخلت نہیں کرے گی،
آئین کے آرٹیکل 95 (2) کے تحت اسپیکر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا پابند ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ کو آئینی تحفظ حاصل نہیں، ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دینے کا فیصلہ ذاتی طورپر وزیرقانون کےکہنے پر لیا۔