سپریم کورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر 17 سال بعد قتل کے ملزمان کو بری کر دیا

61

اسلام آباد۔13مارچ (اے پی پی):سپریم کورٹ آف پاکستان نے 17 سال قبل خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں ایک پانچ سالہ بچے کے قتل اور اغواء برائے تاوان کے مقدمے میں سزائے موت کے منتظر دو ملزمان کو بری کر دیا ۔جسٹس ہاشم علی کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پنوار اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سزائے موت کے منتظر دونوں قیدیوں کی اپیلوں کی سماعت کی۔

دونوں قیدیوں امتیاز اور نعیم کو عدالت نے ناقص اور مشکوک شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا۔ ان دونوں افراد پر 2008 میں ایک پانچ سالہ بچے انعام کو تاوان کے لیے اغواء کرنے اور بعد ازاں قتل کرنے کا الزام تھا۔ٹرائل کورٹ نے دونوں ملزمان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی تاہم پشاور ہائی کورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جسے ملزمان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو دونوں قیدیوں کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ جن مقدمات میں عمر قید یا سزائے موت شامل ہو، عدالت کو شواہد کی جانچ پڑتال میں اضافی احتیاط برتنی چاہیے۔ ناقص شواہد کی بنیاد پر کسی کو موت کی سزا نہیں دی جا سکتی خاص طور پر جب ثبوت صرف ایک اعترافی بیان ہو جو بعد میں واپس لے لیا جاتا ہے۔