مظفرآباد۔3جنوری (اے پی پی):سپیکرقانون سازاسمبلی چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت آزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی کا اجلاس جمعہ کو ہوا ۔
اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد خان کے محکمہ وائلڈ لائف کے حوالہ سے سوال کے جواب میں وزیر وائلڈ لائف و فشریز سردار جاوید ایوب نے کہا کہ جنگلی سوروں کے حوالہ سے محکمہ کوشش کر رہا ہے اور اس حوالہ سے شہریوں کو آگاہی بھی دی جا رہی ہے۔
جنگلات کی کمی کی وجہ سے جنگلی حیات کے لیے خوراک کی کمی ہو گئی ہے جس کی وجہ جنگلی جانورشہری آبادی کا رخ کر رہے ہیں۔
جنگلی سوروں کی ٹرافی ہنٹنگ سے اس مسئلہ سے نمٹا جا سکتا ہے۔
کوڑے کرکٹ کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالہ سے میونسپل کارپویشن سے میٹنگ کی گئی ہے۔
ایوان کو یقین دلاتا ہو ں کہ معاملہ کے سدباب کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ سپیکر قانون ساز اسمبلی نے کہا کہ اس کے لیے موثر اقدامات اٹھائیں۔
اس حوالہ سے وزیر وائلڈ لائف و فشریز سردار جاوید ایوب کی سربراہی میں وزیر ماحولیات، وزیر زراعت، قائد حزب اختلاف اور میونسپل کارپوریشن سمیت ماہرین پر مشتمل کمیٹی بھی بنا دی گئی۔
وزیر ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن دیوان علی خان چغتائی نے کہا کہ یہ گرم علاقہ کا جانور ہے اب اس کا رخ سرد علاقوں کی جانب بھی ہے۔ اس کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کا گروتھ ریٹ بہت زیادہ ہے۔
اس کے موثر تدارک کے لیے سی ڈی اے اسلام آباد سے رہنمائی حاصل کی جائے۔سپیکر اسمبلی نے کہا کہ سی ڈی اے سے رہنمائی لے کر ایک ماہ کے اندر رپورٹ ایوان کے اندر پیش کی جائے۔ سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردار محمد یعقوب خان کے ایک سوال کے جواب میں وزیر تعلیم سکولز دیوان علی خان چغتائی نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ بوائز ہائیر سیکنڈری سکول علی سوجل میں پرنسپل سمیت ماہر مضمون، اساتذہ کرام کی دس آسامیاں خالی ہیں ، متذکرہ ادارہ میں پرنسپل سمیت سینئر ماہر مضمون(بی۔18) اور ماہر مضمون(بی۔17) کی کل آسامیاں 10ہیں جن میں سے 07اسامیوں پر ماہر مضمون تعینات ہیں جبکہ صرف تین آسامیاں خالی ہیں تا ہم ان اسامیوں کو جلد پرُ کردیا جائے گا اور طلباء کو مطلوبہ سہولیات ہر ممکن مہیا کی جائیں گی، صفر فیصد نتائج دکھانے والے سربراہان ادارہ جات کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جاچکی ہے۔
آئندہ اس طرح کے رزلٹ دکھانے والے سربراہان ادارہ جات کے خلاف آزادجموں وکشمیر سول سرونٹس (ایفشنسی اینڈ ڈسپلن) رولز1977ء کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد کے ایک سوال کے جواب میں وزیر آبپاشی و سمال ڈیمز سردار محمد حسین نے کہا کہ وفاقی حکومت کے مالی تعاون سے محکمہ آبپاشی و سمال ڈیمز کے زیر انتظام ترقیاتی منصوبہ نیشنل پروگرام فار امپروومنٹ آف واٹر کورسز ان پاکستان کے دوسرے مرحلے کو پی ایس ڈی پی سے حذف کر دیا گیا ہے، پراجیکٹ کو وفاق کی سطح سے بحال کیے جانے کی کوشش جاری ہے۔
وفاق کی سطح سے پراجیکٹ بحال نہ ہونے کی صورت میں محکمہ کی سطح پر ADPسے منصوبہ کی تکمیل کے لیے ایک ترقیاتی منصوبہ کا پی سی ون مرتب کیا جارہا ہے۔ قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ معاملہ اہمیت کا حامل ہے اس کا جلد از جلد حل نکالا جائے۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر قانون میاں عبدالوحید نے کہا کہ آبپاشی کا مسئلہ آزادکشمیر کا دیرینہ مسئلہ ہے۔ زرعی اراضی کو سیراب کرنے کے لیے آزادکشمیر میں مستقل بنیادوں پر آبپاشی کا محکمہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر سمال انڈسٹریز کارپوریشن پروفیسر تقدیس گیلانی نے کہا کہ آزادکشمیر کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے اور آبپاشی زراعت کے ساتھ لازم و ملزوم ہے۔
اگر ہم آزادکشمیر کو زرعی خطہ بنانا چاہتے ہیں تو آبپاشی کا محکمہ مستقل بنیادوں پر قائم کرنا ضروری ہے۔ سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ فوڈ سیکیورٹی کاہے۔ پینے کے پانی کی طرح زمینوں کی سیرابی کے لیے آبپاشی بھی انتہائی ضروری ہے۔
وزیر زراعت سردار میراکبر خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر کی زرعی زمینیں واٹر چینلز پر چل رہی ہیں۔ زرعی زمینوں کو باقاعدگی کے ساتھ سیراب کرنے کے لیے مستقل بنیادوں پر آبپاشی کا محکمہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے اس حوالہ سے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 15ایام کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔