اسلام آباد۔22مارچ (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ازبکستان کے ساتھ تعلقات کو دونوں ممالک کی پارلیمانوں کے مابین رابطوں کے فروغ، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ازبکستان پاکستان کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے وسطی ایشیا اور اس سے آگے کے لئے گیٹ وے ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ازبکستان کے نائب وزیر خارجہ فرقت صدیق سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے منگل کو یہاں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کی 48ویں کانفرنس کے موقع پر ان سے ملاقات کی۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان ازبکستان کے ساتھ اپنے قریبی برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو مشترکہ تاریخ، ثقافت اور مذہب پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ازبکستان وسطی ایشیا میں پاکستان کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے سے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے اقتصادی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا۔
انہوں نے ازبکستان کو سی پیک کے ذریعے پیدا ہونے والی اقتصادی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پاکستان میں ازبک تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان دوستی اور بھائی چارے کی لازوال اسلامی اقدار کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم اُمہ کے مابین یکجہتی اور تعاون کو فروغ دینے پر یقین رکھتا ہے اور یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے۔
انہوں نے اُمت مسلمہ کو اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے اور دنیا بھر میں اسلام کے مثبت تشخیص کو اجاگر کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ ازبک نائب وزیر خارجہ فرقت صدیق نے اسپیکر کو اسلام آباد میں 48ویں وزرائے خارجہ کانفرنس کی میزبانی کرنے پر مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آزادی کی 75ویں سالگرہ کی تقریبات کے موقع پر او آئی سی اجلاس کا انعقاد ایک خوش آئند قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اسپیکر سے اتفاق کیا کہ ازبکستان پاکستانی تجارت کے لیے یورپی منڈیوں کے لیے گیٹ وے کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس سے بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک میں بے پناہ اقتصادی صلاحیت موجود ہے جنہیں دونوں ممالک کے عوام کے بہترین مفادات کے لئے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے دو طرفہ تعلقات اور دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطحی پارلیمانی اور حکومتی سطح کے دوروں کے تبادلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ بعد ازاں بوسنیا ہرزیگوینا کی وزیر خارجہ بسیرا ترکووچ نے بھی او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کے موقع پر اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بوسنیا وزیر خارجہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بوسنیا ہرزیگووینا برادر ممالک ہیں جن کے مابین قریبی اور خوشگوار تعلقات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام بوسنیا ہرزیگووینا اور اس کے عوام کے لیے خیر سگالی جذبات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بوسنیا ہرزیگوینا کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے اور اسے غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مخالفت کرتا ہے جس سے خطے کے امن و سلامتی کو خطرہ ہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جارحیت کی سختی سے نفی کرتا ہے اور تنازعات کے پرامن حل کی حمایت کرتا ہے۔
اسپیکر نے دونوں ممالک کے مابین پارلیمانی اور حکومتی سطح کے مسلسل رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ دوطرفہ پارلیمانی سطح پر رابطوں کا فروغ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جن سے دوست برادر ممالک استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول رکھتا ہے اور پاکستان بوسنیائی کمپنیوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کا خیر مقدم کرے گا۔
بوسنیا کی وزیر خارجہ بسیرا ترکووچ نے اسپیکر کے جذبات کو سراہا اور کہا کہ ان کے ملک کے عوام اپنی علاقائی سالمیت کے لئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کو دل کی گہرائیوں سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی پارلیمانوں اور حکومتی سطح ہر اعلیٰ سطحی رابطے دونوں ممالک کو مزید قریب لانے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔
انہوں نے او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کی میزبانی پر پاکستان کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور امت مسلمہ کو اکٹھا کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ انہوں نے اسپیکر کو پارلیمانی وفد کے ہمراہ بوسنیا کے دورے کی دعوت بھی دی۔