سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کا اجلاس

59

اسلام آباد۔23نومبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر خوراک سید فخر امام، صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی، ممبرانِ قومی اسمبلی شندانہ گلزار، نفیسہ خٹک، صاحبزادہ صبغت اللہ، صوبائی ممبر اسمبلی کے پی کے محمد علی، وفاقی وزارت خوراک اور تمباکو بورڈ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان تمباکو بورڈ متعلقہ سگریٹ کمپنیوں کو سختی سے پابند کرے کہ وہ کسانوں سے 1.4 ملین کلو گرام سر پلس ڈکلیئر شدہ تمباکو کی خریداری کو یقینی بنائیں۔اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان تمباکو بورڈ تمام سگریٹ کمپنیوں کو پابند کرے کہ وہ اپنے کوٹے کے مطابق کسانوں سے مال اٹھائیں اور ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔

کمیٹی نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔کمیٹی نے ہدایات دیں کہ جن کمپینوں نے اپنے کوٹے کی مناسبت سے کسانوں سے تمباکو کی خریداری نہیں کی ان کو شوکاز نوٹسز دیے جائیں اور ان کے خلاف قانون کاروائی کا آغاز کیا جائے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمباکو فصل کی کم سے کم قیمت 260 روپے فی کلو مقرر کی جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے تمباکو بورڈ کے قوانین میں بنیادی ترامیم کے لیے شندانہ گلزار خان کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کو ہدایات دی کہ وہ اس ضمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد 15 دن کے اندر سفارشاتی تجویز پیش کرے تاکہ کاشتکاروں کے حقوق کا جامع اور مستقل بنیادوں پر تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ کمیٹی نے مزید فیصلہ کیا کہ اپنے کوٹے کی مناسبت سے خریداری نا کرنے اور کسانوں کو مناسب ریٹ نا دینے والی کمپنیوں کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد لائی جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان تمباکو بورڈ کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کا استحصال کسی صورت میں بھی برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے پاس پڑا ہوا تمباکو فروخت کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسانوں کے پاس کوئی تمباکو بغیر فروخت کہ نا رہے۔ انہوں نے کہا کہ سال میں ایک فصل کاشت کرنے والے تمباکو کے کسانوں کو سگریٹ کمپنیوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے حکومتی اداروں کو کاشتکاروں کے جائز منافع اور فصل کی بروقت فروخت کے لیے ہر ممکن اقدامات اُٹھانے کی کی ضرورت پر زور دیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی خصوصی دعوت پر اجلاس میں شریک صوبائی وزیر برائے تعلیم شہرام خان ترکئی نے کہا کہ جن کمپنیوں نے اپنے خریداری کے اہداف کے مطابق خریداری نہیں کی ان کے خلاف پاکستان تمباکو بورڈ کے قوانین کے مطابق سخت قانونی کارروائی کی جائے جس پر کمیٹی کے تمام اراکین نے ان کی تجویز کی حمایت کی۔ کمیٹی کےا اراکین نے تمباکو کی متعین قیمتوں کو مزید بڑھانے کی تجویز بھی دی ۔

کمیٹی اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو کی کم سے کم قیمت 260 فی کلو مقرر کی جائے۔وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی نے کہا کہ ان کا تعلق پاکستان میں سب سے زیادہ تمباکو کے کاشت کرنے والے ضلع صوابی سے ہے۔عرصہ دراز سے کسانوں کے استحصال کو روکنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ان کی محنت کا معقول معاوضہ ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جس ریٹ سے کسانوں کو اپنے سرمایہ اور محنت کے بدلے میں معاوضہ مل رہا ہے کوئی بھی اس ریٹ پر سرمایہ داری نہیں کرے گا۔کاشکاروں کو درپیش مسائل پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر نے مزید کہا کہ وہ پارلیمان میں کسانون کے آواز بن کر اُن کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوشاں رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کئی برسوں سے پاکستان کا کسان اپنی ان تھک محنت کے باوجود مناسب منافع نہیں لے رہے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات بہت جلد ایک جامع رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر رہی ہے۔

کمیٹی ممبران نے پاکستان تمباکو بورڈ کے کردار کو موثر بنانے کے لئے اصلاحاتی ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کاشتکاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔وفاقی وزیر خوراک سید فخر امام نے کہا کہ کسانوں کو اُن کی ان تھک محنت کا مناسب معاوضہ ملنا چاہئے اور اجلاس کے فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔