31.6 C
Islamabad
ہفتہ, اپریل 12, 2025
ہومتجارتی خبریںسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی...

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کا بلامقابلہ چیئرمین منتخب کر لیا گیا

- Advertisement -

اسلام آباد۔21نومبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کا بلامقابلہ چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کے انتخاب کو عمل میں لایا گیا۔ کمیٹی پانچ نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لے گی۔ گنے کے کاشتکاروں کے مسائل، گندم سمیت زرعی مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

زرعی اجناس کی بروقت درآمد کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہوگا۔ کمیٹی ارکان نے گنے کا کرشنگ سیزن جلد شروع کرنے کا مطالبہ کیا ۔ کمیٹی کے رکن نواب شیر وسیر نے کہا کہ ایک شوگر ملز کے علاوہ تمام شوگر ملیں بند پڑی ہیں۔ کرشنگ سیزن میں تاخیر سے گندم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے، کاشتکار گنا فروخت کرکے گندم کی بوائی شروع کرتا ہے۔

- Advertisement -

کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ گنے کی بروقت قیمت نہ ملنے سے زمیندار مارا جاتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ لیا کہ وزارت فوڈ سکیورٹی گنے کے کاشتکاروں اور شوگر ملز کے مسائل کا حل نکالے۔زرعی ملک میں گندم کی امپورٹ پریشانی کی بات ہے۔گندم کی قیمت کا بروقت تعین کرکے گندم کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ معین وٹو نے کہا کہ سندھ نے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کی ہے ۔

وفاقی حکومت شاید 3 ہزار روپے فی من ریٹ مقرر کرنے جارہی ہے،گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر ہونی چاہئے۔وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ نےکمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں شوگر اور گندم سمیت ہر صنعت میں مافیا آپریٹ کر رہا ہے،جب تک ان پر سخت ہاتھ نہ ڈال گیا کچھ نہیں کر سکتے۔چینی برآمد کرنے کی صرف خبر آنے سے چینی 25 سے 30 روپے کلو مہنگی ہو جائے گی۔

پوری شوگر انڈسٹری چینی کی برآمد کی اجازت کا مطالبہ لے کر آگئی ہے،ان کے پاس سرپلس چینی ہے لیکن سیلاب کے باعث نئی پیداوار نہیں ہے۔ چینی برآمد کی اجازت دی تو مقامی قلت پیدا ہو جائے گی۔ایکسپورٹ کی اجازت دی تو وزیر سمیت سب مقدمات بھگت رہے ہونگے۔کرشنگ سیزن ابھی تک شروع نہیں ہوا۔چینی ایکسپورٹ کرنے کے بعد درآمد کرنا پڑے گی۔سیلاب کی وجہ سے 40 فیصد گنے کی قلت ہے۔

حکومت نے کسان پیکیج کا اعلان کیا تاہم ابھی تک نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا، وفاقی وزیر نے کہا کہ کل وزیراعظم شہباز شریف سے اس ایشو پر بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی قرضے حقیقی کسانوں تک نہیں پہنچ پاتے ، بااثر لوگ قرضہ لے کر نئی گاڑیاں خرید لیتے ہیں،زرعی قرضے لے کر بچوں کی شادیوں پر پیسہ خرچ کیا جاتا ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کے بجائے کاشتکاروں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=338053

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں