لاہور۔17فروری (اے پی پی):سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی میں کونسل آف چیئرپرسنز کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم، اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے زیر التوا امور اور ان کے اجلاسوں کے شیڈول پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس کے دوران سپیکر ملک محمد احمد خان نے کمیٹیوں کے کردار اور ان کی فعالیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی پارلیمانی حکومت ہے، وہاں کمیٹیوں کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔
کمیٹی کی طاقت ہی اسمبلی کی طاقت ہے۔ دنیا میں لوگ ایگزیکٹو کو بوجھ سمجھتے ہیں اور پارلیمان کی جانب دیکھتے ہیں۔پارلیمان وہ جگہ ہے جس سے لوگوں کو امید ہوتی ہے اور جہاں جمہوریت ہوتی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے اس موقع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوانین کی موجودگی کے باوجود یہ اجلاس اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منعقد ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے کمیٹیوں کو صرف ریفر کردہ معاملات پر کام کرنے کا اختیار حاصل تھا مگر اب کمیٹیاں تمام رولز کا ازسرِ نو جائزہ لے سکتی ہیں۔بطور چیئرمینزآپ کے پاس اپنے کام کرنے کے قوانین طے کرنے کی طاقت موجود ہے۔ ملک محمد احمد خان نے چیئرمینز کیلئے دفاتر مختص کرنے کی تجویز بھی دی اور بتایا کہ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کو سمری ارسال کی جا چکی ہے۔اجلاس کے دوران سپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ پہلے پنجاب اسمبلی میں 37اسٹینڈنگ کمیٹیاں تھیں، جن کی تعداد اب بڑھ کر 48ہو چکی ہے جو محکمے اسمبلی کے پاس موجود ہیں، ان میں سے ہر ایک کیلئے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کا موازنہ پچھلی 17 اسمبلیوں سے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس دور میں اسمبلی کمیٹیاں زیادہ فعال اور بااختیار ہیں۔ جتنی کمیٹیاں اس دور میں بحال اور مضبوط ہوئی ہیں، ایسی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔اجلاس میں سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینز سمیت مختلف اراکین اسمبلی نے شرکت کی، جن میں اسماء انشام، منصب علی ڈوگر، وقار احمد چیمہ، جنید افضل ساہی، احمد احسن اقبال، سمیع اللہ خان، حیدر علی گیلانی، پیر اشرف رسول، اویس ورک، شازیہ عابد، حبیب الرحمٰن، حسان ریاض، فلبوس، احمر بھٹی، حسن بٹر، امجد علی جاوید، آغا علی حیدر، عدنان ڈوگر، محسن ایوب، خان بہادر، عارف گل شامل تھے۔
اس کے علاوہ، اجلاس میں ذوالفقار علی شاہ سمیت دیگر اراکین نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اجلاس میں اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم، کمیٹیوں کے زیر التوا امور، اور اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے اجلاسوں کے شیڈول پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جس سے پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو مزید موثر اور خودمختار بنانے کے اقدامات میں تیزی متوقع ہے۔