سکولوں سے باہر تقریباً 23 ملین بچوں کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر تعلیم اور ہنر فراہم کرنے کے لیے جدید حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ صدر مملکت

130
سکولوں سے باہر تقریباً 23 ملین بچوں کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر تعلیم اور ہنر فراہم کرنے کے لیے جدید حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ صدر مملکت

اسلام آباد۔3مئی (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے سکولوں سے باہر تقریباً 23 ملین بچوں کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر تعلیم اور ہنر فراہم کرنے کے لیے جدید حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے نئے طریقوں اور تکنیکوں کو عام کرنے کے لیے تاجروں اور سرمایہ کاروں سمیت تمام شراکت داروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایوان صدر میں راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آر سی سی آئی) کی جانب سے منعقدہ ’ایجوکیشن ایکسی لینس ریکگنیشن‘ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صدر مملکت نے کہا کہ سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد پریشان کن ہے۔ یونیسیف نے حالیہ سیلاب کے بعد سکول نہ جانے والے بچوں کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یہ یہ تعداد 27 ملین بتائی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان بچوں کے روایتی طریقوں سے داخلوں اور ان کے لئے سکولوں کی تعمیر میں وقت لگے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا جدید ترین علم میں حیران کن پیشرفتوں کے ساتھ تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے۔ صدر نے کہا کہ حکومت تعلیم کے نئے طریقوں اور تکنیکوں کے ساتھ جدید ترین سائنس اور ٹیکنالوجی کو عام کرنا چاہتی ہے لیکن دیگر اسٹیک ہولڈرز بشمول صنعتکاروں اور تاجروں کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول سے باہر بچوں کی تعداد کے مسئلے نے ایک سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے اور سب کو اس کا فوری اور آؤٹ آف باکس حل تلاش کرنا چاہیے۔

صدر نے کہا کہ ملک کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں تازہ ترین تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے، اس مقصد کے لئے حقائق پر مبنی ایک جامع نقطہ نظر اپنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ اب صوبوں کو منتقل ہو گیا ہے اور تمام صوبے اپنے بجٹ کا تقریباً 20 سے 28 فیصد اس شعبے پر خرچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پڑوسی ممالک میں سکول جانے والے بچوں کا تناسب 98 سے 100 فیصد کے درمیان ہے لیکن پاکستان میں یہ تناسب 68 فیصد ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ بھی قدرت کا قانون ہے کہ وہ قومیں مختلف شعبوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں جو نئے اور اختراعی نظریات کی جستجوکرتی ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیمی سطح پر طلباء کی تعداد بڑھانے پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں روایتی رویہ کو ترک کر دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تقریباً 60,000 طلباء نے ایف ایس سی کی سطح پر امتحانات میں حصہ لیا لیکن صرف 7,000 طلباء ہی اعلیٰ سطح کی تعلیم حاصل کر سکے۔

پڑوسی ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کا تناسب 25-26 فیصد تک پہنچ گیا۔ صدر مملکت نے یکساں قومی نصاب کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ٹولز اور آلات دستیاب ہیں اور وقت کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کو بنیادی سماجی اقدار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ہنر اور جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے ان کا استعمال کیا جائے۔

انہوں نے جدید آلات کے ذریعے تبدیلیاں لانے کے لیے معیشت کو دستاویزی شکل دینے پر بھی زور دیا، انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور تاجر اور صنعت کار نوجوان ٹیلنٹ کو بروئے کار لا کر اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آڈیو اور ویڈیو لیک کا معاملہ غیر متعلقہ تھا کیونکہ یہ رازداری کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں اور انہیں ‘غیبت’ سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایکسی لینس ایوارڈز وقاص بن محمود، صدر آر سی سی آئی ثاقب رفیق اور گروپ لیڈر سہیل الطاف نے تعلیم، صحت اور نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے میں مختلف اقدامات کے سلسلے میں آر سی سی آئی کے تعاون پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ تقریباً 27 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں تاکہ طلباء کو روزگار پیدا کرنے والوں کے طور پر تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے تعلیمی بجٹ کو بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ کامیابی کے لیے پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔ قبل ازیں صدر مملکت نے مختلف شخصیات اور اداروں میں تعلیم کے شعبے میں ان کی خدمات کے اعتراف میں شیلڈز اور ایوارڈز تقسیم کیے۔