سکھر۔ 15 نومبر (اے پی پی):پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کی جانب سے سکھر میں ملک کی ساتویں زراعت شماری جبکہ پہلی مربوط ڈیجیٹل شماری 2024 کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کے کانفرنس ہال میں سہ روزہ تربیتی نشست کا آغاز ہو گیا ہے ۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر سکھر ڈاکٹر ایم بی راجا دھاریجو کی سربراہی میں تربیتی سیشن کے ضابطہ کار سے متعلق ایک اجلاس بھی منعقد کیا گیا، جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر۔ ٹو بشریٰ منصور، ماسٹر ٹرینر اور پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے اسسٹنٹ سینسس کمشنر اسلام آباد سعید احمد، چیف سٹیٹسٹکس ڈویژنل کوآرڈینیٹر سکھر وسیم منگی، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر شماریات طارق ابڑو، آئی ٹی ایکسپرٹ عماد عارف کے علاوہ محکمہ زراعت، لائیو سٹاک اور محکمہ تعلیم سے تربیتی نشست کے فیلڈ سپروائیزر اور سٹاف نے شرکت کی۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر سکھر ڈاکٹر ایم بی راجا دھاریجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کے لیے ڈیجیٹل شماری ایک قومی فریضہ ہے، جسے کامیاب کرنے کے لیے سینسس میں حصہ لینے والے ہر اک فرد کا کردار نہایت اہم ہے، اس لیے ضروری ہے کہ گھر گھر سروے کے دوران حاصل کردہ تربیت کے مطابق دل جمعی اور دیانتداری سے قابل اعتماد ڈیٹا جمع کرنے کو یقینی بنایا جائے تا کہ زراعت کے حوالے سے ملک کے لیے مربوط اور موثر منصوبہ بندی تشکیل دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور زراعت سے وابستہ مشینری اور مال مویشیوں سے متعلق درست معلومات کا حصول آئندہ کے لیے بہتر فیصلہ سازی، منصوبہ بندی، وسائل کی تقسیم اور پائیدار ترقی کی حکمت عملی کی ضمانت ہے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے تمام ٹرینرز اور ٹرئنیز سے حلف لیا کہ وہ ضلع بھر میں ساتویں زراعت شماری میں سونپی گئی ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی و احسن طریقے سے انجام دینے کی کوشش کریں گے اور اس قومی مفاد کو اپنے ذاتی مفادات پر ترجیح دیں گے۔
بعد میں ڈپٹی کمشنر سکھر کے کانفرنس ہال میں سہ روزہ تربیتی نشست کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، جس میں ساتویں زراعت شماری جبکہ پہلی مربوط ڈیجیٹل شماری کے ماسٹر ٹرینر و اسسٹنٹ سینسس کمشنر شماریات اسلام آباد نے بتایا کہ جنرل شماریات ایکٹ 2012 کی شق 37 کے تحت ملک بھر میں ساتویں زراعت شماری 2024 کا انعقاد کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں سکھر ضلع میں سینسس کے سروے کا عمل 2 دسمبر سے 15 جنوری 2025تک جاری رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 2020 تک وقتاً فوقتاً 24 مرتبہ زراعت سے متعلق شماریات ہوتی رہی ہیں لیکن اب کی بار ملک کی تاریخ میں یہ پہلی مربوط ڈیجیٹل شماری ہو رہی ہے جس میں ایگریکلچر، لائیو سٹاک اور مشینری تینوں کو ملا کر ایک ہی وقت میں شمار کیا جائے گا جس سے وقت اور وسائل کی بچت کے فوائد حاصل ہوں گے۔
اسسٹنٹ سینسس کمشنر شماریات اسلام آباد سعید احمد نے سینسس کے تربیتی سیشن کے عملے کو ہدایت کی کہ فیلڈ میں دوران سروے ضابطہ اخلاق کی پابندی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے بتایا کہ زراعت شماری 2024کے سروے کے عمل میں زراعت شماری کے مختلف پہلوؤں جیسا کہ زرعی زمین کا رقبہ و ملکیت، ذیلی تقسیم، کاشت کردہ فصلوں، پھلوں اور سبزیوں کی اقسام، مختلف مال مویشیوں کی تعداد، پولٹری، ماہی گیری، آبپاشی و نکاسی، مٹی اور کھاد کے ساتھ ساتھ زرعی قرضوں سے متعلق معلومات، اعداد و شمار اکٹھا کرناہے، اس کے علاوہ ملکیتی زرعی مشینری ٹیوب ویل، پمپ، کمبائنڈ ہارویسٹر، بلڈوزر وغیرہ سے متعلق بھی اعداد و شمار کو اکٹھا کر کے ان کی رپورٹ مرتب کرنا ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ انہوں نےکہا کہ زراعت سینسس کے تربیتی سٹاف کے لیے ایک واٹس ایپ گروپ بھی تشکیل دیا گیا ہے تا کہ بعد از تربیت بھی اگر کسی کو کوئی بات سمجھنی ہو تو وہ با آسانی رابطے میں رہ کر بروقت معلومات لے سکیں گے۔