22.1 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 3, 2025
ہومخصوصی فیچرزسیاحت اور ثقافت کے حوالے سے خیبرپختونخوا کے ہر علاقے کو ایک...

سیاحت اور ثقافت کے حوالے سے خیبرپختونخوا کے ہر علاقے کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہے،فیچر رپورٹ

- Advertisement -

پشاور۔ 15 اکتوبر (اے پی پی):خیبرپختونخوا کا ہر علاقہ سیاحت اور ثقافت کے حوالے سے ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔اس حوالے سے پشاور کو بھی ایک جدا گانہ حیثیت حاصل ہے جو مختلف تہذیبوں کا امتزاج ہے، شہر کے تاریخی اور تہذیبی آثار ہمیں ماضی کے شاندار دور کی یاد دلاتے ہیں، خیبرپختونخوا حکومت اس شاندار ماضی کو آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کررہی ہے جن میں سیٹھی ہاس جیسی تاریخی عمارتوں کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ ثقافتی اقدار کو پروان چڑھانا بھی شامل ہے۔

خیبرپختونخوا کو اس حوالے سے بھی منفرد مقام حاصل ہے کہ یہاں بیس ہزار سے زائد ہیریٹیج سائٹس موجود ہیں جن میں سے دو ہزار سے زائد بدھا سائٹس ہیں، بدھا کے حوالے سے خیبرپختونخوا کو اس لئے بھی منفرد مقام حاصل ہے کہ بدھا کے منفرد مجسمے پشاور عجائب گھر میں محفوظ ہیں جن کو دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے سیاح پشاور کا رخ کرتے ہیں، نئے سیاحتی علاقوں کی ترقی پر بھی کام جاری ہیں۔

- Advertisement -

محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت خیبرپختونخوا کا شمار دنیا کے بہترین سیاحتی ممالک میں ہوتا ہے، خیبرپختونخوا میں سیاحت کے شعبے سے مزید استفادہ کرنے کی ضرورت ہے، سیاحتی مقامات پر بہترین سہولیات کی فراہمی ہماری ترجیح ہے۔

محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ سیاحتی مقامات پر مزید کیمپنگ پوڈز لگانے کیلئے بھی اقدامات جاری ہیں اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے جاری پراجیکٹس جلد مکمل کئے جائیں۔محکمہ سیاحت نے کہا کہ سیا حتی مقامات پر بہترین سہولیات کی فراہمی ہماری ترجیح ہے، ڈیپارٹمنٹ میں کل 57 سکیمز پر کام جاری ہیں جن کا مجموعی بجٹ 60,469 ملین ہے۔محکمہ سیاحت کے مطابق کیمپنگ پوڈز کے لیے آن لائن بکنگ کی سہولت موجود ہے۔

مشہور وی لاگر جمشید برکی کا کہنا ہے کہ دنیا میں وزیرستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کیلئے درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں،جب لوگ وزیرستان کا نام سنتے ہیں تو ان کا ذہن فورا عسکریت پسندوں، دہشت گردی، مسلح تصادم، ہتھیاروں اور دیگر دقیانوسی تصورات اور غلط فہمیوں کی طرف مڑ جاتا ہے بہر حال یہ سابقہ وفاق کے زیر انتظام سابقہ قبائلی علاقہ جات (فاٹا)کا وہ علاقہ تھا جس نے جون 2014 سے فروری 2017 کے درمیان مختلف عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ضرب عضب فوج کا آپریشن دیکھا۔

مندرجہ ذیل اقدامات کرکے پاکستان کے ضم شدہ اضلار سمیت خیبرپختونخوامیں سیاحت کو فروغ دیا جاسکتا ہے اور اس سے زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے تو وہ مقامات جو سیاحوں کیلیے سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث ہیں، وہاں کے مقامی افراد کو اس بات کا ادراک کروایا جائے کہ حکومت پاکستان آپ کے علاقے میں سیاحت کے فروغ کی کوششیں کررہی ہے اور آپ کی مدد کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے، یعنی ان کاوشوں میں مقامی افراد کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔

مقامی طور پر کاروبار کو ترقی دینے کے اقدامات کیے جائیں کیونکہ اگر مقامی لوگ خوشحال ہوں گے اور جب وہ یہ دیکھیں گے کہ ان کے کاروبار میں بہتری سیاحوں کی آمد کی وجہ سے آرہی ہے تو وہ حکومت کے ساتھ مل کر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پاکستان میں ثقافتی میلوں اور ان جیسی تقریبات کا زیادہ سے زیادہ انعقاد کیا جائے اور ان کو پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے زیادہ سے زیادہ کوریج دی جائے، تاکہ پوری دنیا تک پاکستان کی خوبصورتی، یہاں کی ثقافت اور یہاں کا سوفٹ امیج پہنچے۔

ایک بہت ہی ضروری مگر ابھی تک نظرانداز قدم اس ضمن میں ہوٹلوں کی صفائی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے۔ ہمارے سیاحتی مقامات پر ایسے ہوٹل بہت ہیں جہاں پر صفائی کا بندوبست نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے سیاحوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یاحتی مقامات تک جانے والی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر پر توجہ دی جائے کہ اس سے وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ہوتی ہے انتہائی فعال پرائس چیکنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جو اس امر کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی ہوٹل، جیپ والے یا اسی طرح کی سیاحتی سہولیات مہیا کرنے والے سیاحوں سے چیزوں یا خدمات کی منہ مانگی رقم وصول نہ کریں۔

ان تمام اقدامات کو صحیح معنوں میں لاگو کرکے پاکستان کو سیاحت کیلیے دنیا کے بہترین مقامات میں سے ایک بنایا جاسکتا ہے اور اپنے جی ڈی پی میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔پشاور کے دورے پر آئی جرمن سیاح فیبین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سیاحوں کو ہمیشہ سے ہی پشاور کی ثقافت اپنی جانب متوجہ کرتی رہی ہے اس کی ایک مثال غیر ملکی خواتین کا پشاور آکر برقع پہننا ہے، انگریز خواتین روایتی مقامی کپڑوں میں ملبوس ہوکر پشاور کی سیر کرتی ہیں پشاور سے مجھے بہت آسانی سے ویزہ مل گیا اور میں اپنی اگلی منزل کی جانب بڑھنے والا ہوں۔

میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا ہے کہ وہ بالخصوص نمک منڈی کی گوشت کڑاہی کے دلدادہ ہیں جبکہ برطانیہ، جرمنی ، فرانس ، امریکا اور جاپانی شہری روایتی شنواری کڑاہی کھائے بغیر تو یہاں سے واپسی کا سوچتے بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے ڈرائی فروٹ، نان ، چپلی کباب بھی شوق سے ہم کھاتے ہیں جبکہ قہوہ کا تو کوئی ثانی نہیں۔دوسری جانب پشاور میں امن و امان کی صورتِ حال کے پیش نظر غیر ملکی سیاحوں کے لیے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد سخت کر دیا گیا ہے جب کہ کچھ ہوٹلز نے غیر ملکیوں کو کمرہ دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

پشاور کے ایک ہوٹل منیجر کا کہنا تھا کہ پولیس نے فارنرز کو کمرہ دینے سے منع کیا ہوا ہے حالاں کہ ان کے پاس تمام سفری دستاویزات موجود ہوتی ہیں مگر ان کو رات کے قیام کی اجازت نہیں ہوتی۔ ٹور گائیڈزنے بتایا کہ اسلام آباد سے کلیئرنس کے بعد شہر میں سیاحت کے لئے محکمہ داخلہ سے این او سی کا حصول لازمی کر دیا گیا ہے جس کا طریقہ کار بھی بہت پیچیدہ ہے۔

انہوں نے اپیل کی کہ این او سی کے حوالے سے قوانین میں نرمی برتی جائے تاکہ غیر مکی سیاحوں کو کسی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ سیاحتی سرگرمیوں سے مکمل طور پر لطف اندوز ہو سکیں۔خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے میڈیا سے گفتگو میں موقف اپنایا کہ غیرملکی سیاحوں کے لیے این او سی کی شرط پہلے نہیں تھی مگر حالات کی وجہ سے اب اس شرط پر عملدرآمد لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیاحوں کی آسانی کے لئے ایس او پیز بنائے جارہے ہیں جس کے لئے پہلے اجلاس میں ٹوارزم اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے حکام شریک ہوئے اور اس حوالے سے دوسرا اجلاس بھی بلایا گیا ہے، سیاحوں کو اگر کسی قسم کی کوئی تکلیف ہو تو وہ ٹورازم اتھارٹی کی ہیلپ لائن پر بھی بات کر سکتے ہیں۔

مشہور وی لاگر جمشید برکی کا کہنا ہے کہ اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات میں غیرملکی سیاح گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور تاریخی شہر پشاور بھی سیاحتی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے،پشاور یورپ سمیت ہر خطے کے سیاحوں کا پسندیدہ مقام بن چکا ہے اور حالات بہتر ہونے کے بعد اب بڑی تعداد میں غیرملکی سیاح پشاور کا رخ کر رہے ہیں جبکہ پشاور چوں کہ ایک قدیم شہر ہے چنانچہ یہاں بہت سے تاریخی مقامات بھی موجود ہیں جن میں سیاح گہری دلچسپی لیتے ہیں،غیرملکی سیاح اندرون شہر کی قدیم گلیوں، سیٹھی ہاس، گور گھٹری، قلعہ بالا حصار، اسلامیہ کالج اور عجائب گھر کا رخ کرنا تو کسی طور نہیں بھولتے۔

مقامی ٹور گائیڈ ز کے مطابق زیادہ تر سیاحوں کو پشاور کی پرانی گلیوں میں کشش محسوس ہوتی ہے اور وہ سارا دن اندرون شہر کی گلیوں میں چہل قدمی کرتے ہوئے پورے شہر کی سیاحت کر لیتے ہیں۔مشہور وی لاگر جمشید برکی کا کہنا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ خیبرپختونخوا کو قومی اور بین الاقوامی سیاحوں کے لیے سیاحتی مرکز بن جائے تاکہ بہت سے پختون جو کمانے کے لیے بیرون ملک چلے گئے ہیں، اپنے وطن واپس آ کر اپنے کاروبار شروع کر سکیں اور اپنے گھر والوں کے لیے ان کی دہلیز پر کما سکیں، سابقہ فاٹا اور خیبرپختونخوا میںضم شدہ اضلاع میں وزیرستان میرا پسندیدہ علاقہ ہے۔

مندرجہ ذیل اقدامات کرکے پاکستان کے ضم شدہ اضلاع سمیت خیبرپختونخوامیں سیاحت کو فروغ دیا جاسکتا ہے اور اس سے زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے، سب سے پہلے تو وہ مقامات جو سیاحوں کیلیے سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث ہیں، وہاں کے مقامی افراد کو اس بات کا ادراک کروایا جائے کہ حکومت پاکستان آپ کے علاقے میں سیاحت کے فروغ کی کوششیں کررہی ہے اور آپ کی مدد کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے، یعنی ان کاوشوں میں مقامی افراد کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔

مقامی طور پر کاروبار کو ترقی دینے کے اقدامات کیے جائیں کیونکہ اگر مقامی لوگ خوشحال ہوں گے اور جب وہ یہ دیکھیں گے کہ ان کے کاروبار میں بہتری سیاحوں کی آمد کی وجہ سے آرہی ہے تو وہ حکومت کے ساتھ مل کر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پاکستان میں ثقافتی میلوں اور ان جیسی تقریبات کا زیادہ سے زیادہ انعقاد کیا جائے اور ان کو پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے زیادہ سے زیادہ کوریج دی جائے، تاکہ پوری دنیا تک پاکستان کی خوبصورتی، یہاں کی ثقافت اور یہاں کا سوفٹ امیج پہنچے۔

ایک بہت ہی ضروری مگر ابھی تک نظرانداز قدم اس ضمن میں ہوٹلوں کی صفائی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے۔ ہمارے سیاحتی مقامات پر ایسے ہوٹل بہت ہیں جہاں پر صفائی کا بندوبست نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے سیاحوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یاحتی مقامات تک جانے والی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر پر توجہ دی جائے کہ اس سے وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ہوتی ہے انتہائی فعال پرائس چیکنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جو اس امر کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی ہوٹل، جیپ والے یا اسی طرح کی سیاحتی سہولیات مہیا کرنے والے سیاحوں سے چیزوں یا خدمات کی منہ مانگی رقم وصول نہ کریں۔ان تمام اقدامات کو صحیح معنوں میں لاگو کرکے پاکستان کو سیاحت کیلیے دنیا کے بہترین مقامات میں سے ایک بنایا جاسکتا ہے اور اپنے جی ڈی پی میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=401232

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں