اسلام آباد۔3اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سیاسی اور انتخابی عمل میں خواتین کی مکمل اور مساوی شرکت خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کی نشاندہی کرتی ہے، جب خواتین ووٹر، امیدوار، انتخابی منتظم یا پارٹی کی حامی کے طور پر انتخابات میں حصہ لیتی ہیں توسیاسی عمل زیادہ جامع ہوجاتا ہے اور جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو خواتین کی انتخابی عمل میں شرکت پر قومی مکالمہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اور انتخابی عمل میں خواتین کی مکمل شرکت کو بین الاقوامی ذرائع جیسے شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے اور خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے کنونشن میں شمار کیا گیا ہے جن دونوں کی پاکستان کی طرف سے توثیق کی گئی ہے۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اگر خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ کسی حلقے میں پول ہونے والے کل ووٹوں کے 10فیصد سے کم ہوتوا لیکشن کمیشن الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت انتخابات کو کالعدم قرار دے سکتا ہے ،زیادہ سے زیادہ ووٹروں کے اندراج اور انتخابات میں شرکت کی اہمیت کے حوالے سے خاص طور پر خواتین کی شرکت کے لئےعوامی بیداری کے پروگرام اور میڈیا مہم چلا سکتا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہر صوبے، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے لئے مختص نشستیں اور خواتین اور غیر مسلموں کے لئے مخصوص نشستیں ہیں جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 51 میں بیان کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کمیشن ہر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے حلقے میں رجسٹرڈ مرد اور خواتین ووٹرز کا سالانہ الگ الگ ڈیٹا شائع کرے گا جو رجسٹرڈ مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد میں فرق کو اجاگر کرے گا۔
پریذائیڈنگ آفیسر پولنگ کے دن یا پولنگ کے بعد کسی بھی مرحلے پر ریٹرننگ آفیسر اور کمیشن کو ایک خصوصی رپورٹ تیار کر کے بھیج سکتا ہے اگر اس کے پاس یہ یقین کرنے کی وجہ ہو کہ کسی بھی واضح یا مضمر معاہدے کی بنیاد پر خواتین ووٹرز کو اپنے حق رائے دہی کے استعمال سے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ سیاسی جماعتیں انتخابی عہدوں کے لئے امیدواروں کا انتخاب کرتے وقت خواتین امیدواروں کی کم از کم 5فیصد نمائندگی کو یقینی بنائیں۔