اسلام آباد۔1ستمبر (اے پی پی):مسلم لیگ (ن) کے رہنماو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کسی سیاسی لیڈرکی مقبولیت کامعیار الیکشن ہوتاہے ،تاہم کسی کی مقبولیت ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیتی، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے عمران خان اور اپنی جماعت کی اعلیٰ قیادت کے ایما پر ایک حساس وقت میں اقتصادی دہشت گردی کی ہے، عمران خان کی گزشتہ 4 سال کی ناکامیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے نکلنے میں کئی سال لگیں گے،یہ وقت الزامات ، پرچےدرج کرنے اور تہمتیں لگانے کا نہیں بلکہ عوام کےمسائل حل کرنے کا ہے، سیلاب کی وجوہات کاجائزہ لے کر ان کابھی حل نکالنے کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سیلاب سے خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں تباہی پھیلی ہے، حکومت سیلاب متاثرین کو ریلیف دینے کے لئے کوشاں ہے، حکومت معیشت کی بہتری کے لئے گزشتہ 4 ماہ سے جو کوششیں کرہی تھی ان کے اثرات اب آناشروع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے استحکام کے لئے کوششوں میں سے بڑی کوشش آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی تھی، آئی ایم ایف معاہدہ عمران خان کی حکومت نے کیا تھا، ریاست کے طورپر کئے جانے والے معاہدوں پر عمل پیرا ہونا ہر حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین نے فروری میں جو معاہدہ کیااسے توڑا گیا، جب انہیں نظر آیا کہ حکومت جارہی ہے تو انہوں نے پٹرول کی قیمتیں خرید سے بھی کم کردیں، گیس کی قیمیتں نہیں بڑھائی گئیں، 3 ہزار ارب قرضہ بجلی اور 2 ہزار ارب کے قرضے کا گیس کےشعبےکو سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران طبقے کی غفلت کا بوجھ عوام پر پڑتا ہے، ملک کو درپیش مشکلات عمران خان کی ناکامیوں اور غفلب کانتیجہ ہے، ہم نے چیلنجز کا مقابلہ کیا اور مشکل فیصلے کئے، اگر ہماری حکوت بھی وہی کچھ کرتی جو عمران خان کرتے رہے تو شدید تباہی ہوتی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل اوردیگر ٹیم نے انتہائی جانفشانی سے کام کیا، جو مشکل فیصلے کئے ہیں انہی سے ملک کی معیشت کی بہتری کاراستہ نکلے گا۔ انہوں نے کہاکہ 29 اگست کو آئی ایم ایف بورڈ کی آخری میٹنگ تھی، سابق وزیرخزانہ شوکت ترین جن کا ہر دور حکومت میں کردار رہا ہے، اس لئے یہ پاکستان کی معیشت اور آئی ایم ایف پروگرام سے اچھی طرح واقف ہیں، انہیں پتہ ہے کہ کون سی بات کرنی چاہیے اور ان باتوں کے کیااثرات مرتب ہوتے ہیں۔
شوکت ترین نے عمران خان کی مشاورت اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی مشاوت سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ سے رابطہ کیا اورانہیں کہا کہ وہ خط لکھیں کہ ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کرسکتے، اس ساری گفتگو کا صرف ایک مقصد تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری حاصل نہ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ناکامیوں کی وجہ سے جو نقصان ہوااور چلتی ہوئی معیشت تباہ ہوئی اس سے نکلنے کے لئے ہمیں کئی سال لگیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک منظم سازش کے تحت ایک نکاتی ایجنڈے پر ملک کو تباہی سے دو چار کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں حب الوطنی کا دعویدار نہیں مگر جو بھی ایسا کرے گا اسے اپنا اور پاکستان کا دشمن تصورکرتاہوں، ان لوگوں کو اس کی وضاحت دینا پڑے گی، یہ کام غلطی اور انجانے سے نہیں ہوا ایک منظم سازش ہے، عمران خان کو پاکستان کے خلاف اس سازش کاجواب دیناپڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک عوامی لیڈر کی کیا یہ سوچ ہونی چاہیے کہ ملک سیلاب میں ڈوب رہا ہے تو ایسی سازش کی جائے، ایسے وقت میں توسب کو سیاست بالائے طاق رکھتے ہوئے یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوتاہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک حساس وقت میں انہوں نے اقتصادی دہشت گردی کامظاہرہ کیا ۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے کسی پر ہیروئن نہیں ڈالی ، بغیر ثبوتوں اور الزامات کے کسی کو جیلو ں میں نہیں ڈالا، میں نے 18 ماہ بغیر کسی جرم کے جیل کاٹی ہے، یہ وقت الزامات ، پرچےدرج کرنےاور تہمتیں لگانے کا نہیں بلکہ عوام کےمسائل حل کرنے کا ہے، سیلاب کی وجوہات کاجائزہ لے کر ان کابھی حل نکالنے کی ضرورت ہے۔