سیالکوٹ۔ 16 فروری (اے پی پی):سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں میڈیکل وویمن ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے "مستقبل کی نسلوں کے لیے ماؤں کو بااختیار بنانا” کے موضوع پر سیمینار منعقد ہوا۔ جس میں سیالکوٹ چیمبر کے نائب صدر عامر مجید شیخ پرنسپل خواجہ صفدر میڈیکل کالج سیالکوٹ ہارون حمید، صدر میڈیکل ایسوسی ایشن آف پاکستان ڈاکٹر وجیہ رضوان، وائس چانسلر گورنمنٹ وویمن کالج یونیورسٹی سیالکوٹ گلزیب وقاص اعوان، سنیئر نائب صدر وویمن چیمبر سیالکوٹ شبینہ گیلانی، سنیلا فیصل، رہنما کرسچن کمیونٹی شکیلہ آرتھ، میڈیکل کمیونٹی، انٹرپرونز اور سماجی کارکنان سمیت طلباء کی کثیر تعداد نے سیمینار میں شرکت کی۔
اس موقع پر نائب صدر سیالکوٹ چیمبر عامر مجید شیخ نے سیمینار میں تمام شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سیمینار کا مقصد معاشرے میں نئی جنریشن کے مستقبل کو روشن کامیاب اور خودمختار بنانے کے لیے ماؤں کو بااختیار بنانا ضروری ہے بااختیار مائیں بااختیار دنیا کی طرف لے جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کی حمایت ہر مذہب اور قوم کی طرف سے کی جاتی ہے جو دنیا کی ترقی کے لیے ضروری ہے کیونکہ خواتین دنیا کی نصف آبادی پر مشتمل ہیں اور ایک بچہ اپنی ماں کی آنکھوں سے دنیا کو دیکھنا سیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند معاشرہ کی تشکیل میں ماں کا کردار ایک مسلمہ حقیقت ہے جس سے کوئی معاشرہ یا سوسائٹی انکار نہیں کر سکتی ماں کی گود انسان کی پہلی درس گاہ ہے، یہ درس گاہ جتنی اعلیٰ معیار اور بلند اخلاق کی حامل ہو گی اس میں پرورش پانے والے بچے بھی اتنے ہی اعلیٰ اخلاق اور کردار کے مالک ہوں گے۔
انہوں نے شاعر اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قوموں کی تاریخ اور ان کا ماضی و حال ان کی ماؤں کا فیض ہے۔ سیمینار کے دوران صدر میڈیکل وویمن ایسوسی ایشن آف پاکستان ڈاکٹر رضوان وجیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم خواتین کو بااختیار بنانے کے ہر اقدام کی حمایت کرنے کے لیے موجود ہے اور ہم ہر ایسی خاتون کے لیے موجود ہیں جو قیادت کرنے کی خواہش اور ہمت رکھتی ہے آئیں ہم سب مل کر ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں۔ خطاب کر تے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل ویمن انٹر نیشنل ایسوسی ایشن نے نہ صرف دنیا بھر میں صنفی امتیاز ، پروفیشنل ڈویلپمنٹ ، ریسرچ اینڈ انوویشن اورتشد د کے حوالے سے آگاہی دی بلکہ ان سے نمٹنے کیلئے تربیت بھی دی ہے، ترقی پذیر ممالک میں خواتین کو ان مسائل سے نمٹنے کے لیے تربیت کی زیادہ ضرورت ہے۔
امید ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی گھریلو خواتین کو درپیش مسائل میں کمی آئے گی۔ ان مسائل کا واحد حل خواتین کو معاشرے میں با اختیار بنانا کے ساتھ ساتھ شعور اجاگر کرنا اور بنیادی حقوق دلوانا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں عورت کو جو عزت و احترام، آزادی تحفظ اور حقوق اسلام فراہم کرتا ہے دنیا کا کوئی دوسرا مذہب اس کا تصور نہیں کر سکتا اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی سمیت دیگر خاندانی رشتوں کے تحت بہترین تحفظ اور حقوق سے نوازا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے خواتین کو مردوں کے مساوی حقوق حاصل کرنے کے لئے معاشرے میں حقوق نسواں پر آواز اٹھانے والی تنظیموں اور وہ مرد حضرات جو مختلف سرگرمیوں میں ان تنظیموں کے ساتھ مصروف عمل ہے انکے علاوہ معاشرے کے ہر فرد کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ایسا کرنے سے ہی ہماری نئی نسل کا مستقبل روشن اور ملکی ترقی میں حصہ ہو گا۔