سید علی گیلانی اور بابا بلھے شاہ کی جدوجہد میں یکسانیت ملتی ہے، سید علی گیلانی کی کشمیر کاز کیلئے جدوجہد آنے والی نسلوں کیلئے رول ماڈل ہے، معاون خصوصی مشعال حسین ملک کا تقریب سے خطاب

125

اسلام آباد۔1ستمبر (اے پی پی):نگراں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق مشعال حسین ملک نے شہید حریت رہنما سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سید علی گیلانی اور بابا بلھے شاہ کی جدوجہد میں یکسانیت ملتی ہے،

سید علی گیلانی کی کشمیر کاز کیلئے جدوجہد آنے والی نسلوں کیلئے رول ماڈل ہے، ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، سید علی گیلانی بھارتی مظالم اور قابض افواج کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار تھے، تمام چیلنجز اور مشکلات کے باوجود کشمیر کیلئے جدوجہد اور عزم سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے۔

جمعہ کو کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی دوسری برسی کے موقع پر فرینڈز آف کشمیر اور کشمیر میڈیا سروس کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشعال حسین ملک نے کہا کہ جس طرح بابا بلھے شاہ نے اپنی زندگی صوفی ازم اور اسلام کی سربلندی کیلئے وقف کر رکھی تھی اور بڑی بڑی رکاوٹوں کے سامنے ڈٹے رہے اور حق کا پرچم بلند کیا اسی طرح سید علی گیلانی کی تمام زندگی بھی جدوجہد سے بھری پڑی ہے،

انہوں نے بھارتی جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن کشمیر کاز سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے، بھارتی افواج نے وفات کے بعد ان کی آخری رسومات بھی پوری نہیں ہونے دیں اور ان کے جسد خاکی کی بھی بے حرمتی کی۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، ان کی جدوجہد آنے والی نسلوں کیلئے ایک مثالی نمونہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی سیاسی جدوجہد کے ساتھ ساتھ اسلام کیلئے بھی بہت خدمات ہیں،

انہوں نے 30 سے زائد کتابیں لکھیں، چیلنجز کے باوجود وہ اصولوں پر کھڑے رہے، ان کی زندگی چیلنجز سے بھری ہوئی تھی لیکن وہ کشمیر کے مقدمہ سے کبھی ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے، ان کی زندگی آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے، وہ مر کر بھی زندہ ہیں، ماضی کی تمام جدوجہد اٹھا کر دیکھ لیں ان کی پوری زندگی جدوجہد سے بھری ہوئی ہے، انہوں نے پوری دنیا کے سامنے کشمیر کا مقدمہ اٹھایا، سید علی گیلانی کا مقام کشمیری قوم کیلئے قوم کے باپ جیسا ہے جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے کشمیریوں کیلئے ایک نعمت ہے،

ان کی وفات نہ صرف کشمیر اور پاکستان کیلئے بلکہ مسلم امہ کیلئے ایک خلاء ہے جو کبھی پر نہیں ہو گا، بھارت نے ان کی وفات کے بعد بھی ان کی قبر کو سب جیل بنا رکھا ہے، شہید مقبول بھٹ اور سید علی گیلانی کے افکار کو کوئی دفنا نہیں سکا اور نہ ہی دفنا سکے گا، ان کی یہ جدوجہد ہماری آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے، سید علی گیلانی بہت پہلے ہی اپنی تقاریر میں بے نقاب کر چکے تھے کہ بھارت کی سازش ہے کہ آرٹیکل 370 اے کو ختم کرکے کشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کر دیا جائے اور ہم نے دیکھا کہ بھارت نے یہ کچھ کیا، بھارت 50 لاکھ سے زائد لوگوں کو آباد کرکے ڈومیسائل اور رجسٹریشن تبدیل کرا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کیلئے بیدردی سے قتل عام ہو رہا ہے،

جنگی جرائم کا سلسلہ جاری ہے اور ایسے میں آزاد کشمیر اور پاکستانی قوم کی بھاری ذمہ داری بنتی ہے کہ پوری دنیا میں کشمیریوں کی آواز کو بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ میری بھی خوش قسمتی ہے کہ میرے شوہر یاسین ملک کے ساتھ سید علی گیلانی پدرانہ شفقت رکھتے تھے اور جب میری شادی ہوئی تو انہیں بہت خوشی ہوئی کہ پاکستان سے آ کر ایک بیٹی نے حریت رہنما کے ساتھ شادی کی ہے اس لئے میری بھی ان سے بہت زیادہ انسیت رہی۔ مشعال حسین ملک نے کہا کہ سید علی گیلانی بھارتی مظالم اور افواج کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند تھے۔