26.5 C
Islamabad
اتوار, مئی 11, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںسید علی گیلانی کی پہلی برسی پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے...

سید علی گیلانی کی پہلی برسی پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام یکم ستمبر کو حیدر پورہ کی طرف مارچ کریں گے

- Advertisement -

اسلام آباد۔29اگست (اے پی پی):تحریک آزادی کشمیر کے ممتاز رہنما سید علی گیلانی کی پہلی برسی کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام یکم ستمبر جمعرات کو حیدر پورہ سری نگر کی طرف مارچ کریں گے جہاں ان کے خاندان کو یرغمال بنا کر مرحوم رہنما کو زبردستی سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

سید علی گیلانی گزشتہ سال یکم ستمبر کی رات انتقال کرگئے تھے، اس سے پہلے کہ سری نگر سے باہر رہنے والے کشمیری عوام اور دیگر لواحقین پہنچ پاتے ،بھارتی قابض فوج نے ان کی میت کو زبردستی اٹھاکر انہیں2 ستمبر کو علی الصبح دفن کردیا ۔

- Advertisement -

مرحوم کی وصیت کے برعکس بھارتی قابض حکام نے انہیں شہداءقبرستان میں دفنانے سے انکار کردیا تھا، مقامی قبرستان میں جنازے میں صرف قریبی رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو شرکت کی اجازت دی گئی جسے قابض فورسز نے مکمل طور پر سیل کردیا تھا۔ بھارت نے یہ تمام جابرانہ اقدامات اس لیے کیے کیونکہ قابض حکام کو معلوم تھا کہ شہید سید علی گیلانی ان کے لیے زندہ سے زیادہ خطرناک ہیں۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کے جنازے کی اجازت ایک ایسے وقت میں بڑے پیمانے پر بغاوت کو جنم دے گی جب بھارت نے اگست 2019 میں آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کو دبانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں پہلے ہی بڑے پیمانے پر فورسز کی تعیناتی کی تھی۔

حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھی کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس پہلے ہی یکم ستمبر کو ممتاز رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے احتجاجی مظاہرے، ہڑتال اور حیدر پورہ کی طرف مارچ کی کال دے چکی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ کشمیریوں نے سید علی گیلانی کی صورت میں ایک عظیم لیڈر کھودیا ہے، انہوں نے اپنی بصیرت اور دور اندیشی سے کشمیریوں کو ایک ایسے راستے کی طرف رہنمائی کی جو بھارتی تسلط سے آزادی ہے۔ سید علی گیلانی اپنی سمجھ میں بالکل واضح تھے کہ غلامی موت سے بھی بدتر ہے لہٰذا کشمیریوں کو بھارتی غلامی سے آزادی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے جس کے نتیجے میں کشمیر کی بھارت سے آزادی ہوگی۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام محمد صفی کا کہنا ہے کہ سید علی گیلانی سمجھتے تھے کہ غلامی موت سے زیادہ سخت ہے اور اسی لیے وہ کشمیری قوم پر یہ زور دیتے رہے کہ اگر وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ان کے پاس جدوجہد کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ سید علی گیلانی منطق اور استدلال کی بنیاد پر کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے تھے، ان کا یہ پختہ یقین تھا کہ مسلمان اپنے مذہب، تہذیب، ثقافت، رسم و رواج اور فکر کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مکمل علیحدہ قوم ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ ان کا اتحاد امت مسلمہ کے تصور پر مبنی ہے نہ کہ ان کے وطن، نسل، زبان، رنگ یا معاشی نظام پر، یہ سوچ سید علی گیلانی کے نظریے کی بنیاد تھی کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔

انہوں نے اپنی پوری زندگی اس نظریے کے لیے نہ صرف جدوجہد کی بلکہ کشمیریوں میں بھارت سے آزادی کا جذبہ بھی پیدا کیا، وہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے سخت اور پرجوش حامی تھے اور انہوں نے کشمیریوں میں پاکستان کے ساتھ وابستگی کا جذبہ پیدا کرنے کا ایک مضبوط نعرہ دیا تھا۔ ان کا نعرہ تھا ”ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے“ یہ نعرہ اب کشمیریوں کا مشہور نعرہ بن چکا ہے اور مقبوضہ علاقے کے ہر کونے میں گونج رہا ہے۔

جدوجہد آزادی کے لیے سید علی گیلانی کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، انہوں نے اس راستے پر عمل کیا جسے وہ درست سمجھتے تھے اور وہ کشمیر اور دنیا بھر میں آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے لوگوں کے لیے مزاحمت کی ایک مضبوط علامت بن گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان نے تہاڑ جیل سے اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیر کاز کے لیے سید علی گیلانی کی جدوجہد کشمیر کی تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھی جائے گی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=324464

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں