سیلابی صورتحال ابھی تھمی نہیں، متاثرہ آبادی کی تعداد 33 ملین سے بڑھ سکتی ہے ،وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان

145

اسلام آباد۔28اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ آبادی کی تعداد 33 ملین سے بڑھ سکتی ہے کیونکہ سیلابی صورتحال ابھی تھمی نہیں ہے،حکومت اور اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے حمایت کی جا رہی ہے۔

اتوار کو اپنے بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 1033 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 1500 سے زائد زخمی ہیں۔ نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں اب بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے کیونکہ پانی 300,000 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جس کی وجہ سے کچھ علاقوں کے مکینوں کو اپنے گھروں کو واپس نہیں آنے دیا گیا ہے، دریائے سندھ میں تونسہ، سکھر اور چشمہ میں پانی کی سطح اونچی سطح پر ہے اور وہاں پانی 500,000 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ گڈو اور کوٹری میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

بارشوں نے ضروری مواصلاتی نظام کو درہم برہم کر دیا ہے تاہم این ایچ اے سمیت مقامی اداروں کی مدد سے بحالی کا عمل جاری ہے۔ کالام میں سب سے زیادہ 41.5 ملی میٹر اور گلگت بلتستان کے بگروٹ میں 21 ملی میٹر تک بارش ہوئی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر، کے پی اور بلوچستان کے شمالی علاقوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔ جیسے ہی کچھ علاقوں میں بارش کم ہوئی ہے، این ڈی ایم اے اور پاک فوج نے ریسکیو کے لیے اپنے ہیلی کاپٹر کی تعداد بڑھا دی ہے۔

پاک بحریہ بھی امدادی کاموں میں پیش پیش ہے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے انتہائی کمزور افراد کے لیے پینتیس ارب روپے کی 25,000 امدادی قسطیں شروع کر دی ہیں۔ 218,112 مستفیدین کو فوری نقد امداد فراہم کی گئی ہے۔ حکومت اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں کے لواحقین کو دس لاکھ جبکہ زخمی ہونے والوں کو ڈھائی لاکھ روپے فراہم کر رہی ہے۔ مکمل طور پر تباہ شدہ مکانات کے لیے پانچ لاکھ اور جزوی طور پر تباہ ہونے والے مکانات کے لیے ڈھائی لاکھ روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

تاہم پھنسے ہوئے خاندانوں کے لیے حفظان صحت کی کٹس، واٹر پروف خیمے ابھی بھی کم ہیں، متاثرین کو خالی اسکولوں میں رکھا جا رہا ہے۔ جس طرح ہم نے پاکستان کے جنوب اضلاع میں مسلسل بارشوں کا مقابلہ کیا، اسی طرح شمال سے آنے والے دریائے سندھ کے سیلاب نے آفت زدہ اضلاع کی تعداد میں اضافہ کیا ہے کیونکہ گلگت بلتستان میں بھی سیلاب کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

وفاقی وزیر ماحولیات نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ قومی ہنگامی صورتحال کے وقت اپوزیشن کی قیادت مدد کرنے کے بجائے پوائنٹ سکورنگ میں مصروف ہے اور پی ٹی آئی کی زہریلی گفتگو پاکستان کی امدادی کوششوں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے جب ملک قدرتی آفت سے دوچار ہے۔