اسلام آباد۔26اگست (اے پی پی):وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے اب تک 3 کروڑ 30 لاکھ کے قریب لوگ متاثر ہوئے ہیں ، اتنی بڑی تعداد میں متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور خیموں کی فراہمی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، گھروں، املاک اور انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ اربوں میں ہے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں اسلام آباد میں مقیم مختلف ممالک کے سفرا سے ملکی سیلابی صورتحال پر ہنگامی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 30سال کی ریکارڈ بارش ہوئی، 13 جون کے بعد سے اب تک سیلابی ریلوں میں 900 سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بنے، 1300 سے زیادہ افراد زخمی اور تقریباً 8لاکھ مویشی سیلاب کی نذر ہوئے، گھروں، املاک اور انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کا ابتدائی تخمینہ اربوں روپے لگایا گیا ہے، مجموعی طور پر اب تک سیلاب سے متاثرین کی تعداد 3 کروڑ 30 لاکھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی میں متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہےجبکہ پاکستان کا کاربن گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیلاب زدگان کے فوری ریسکیو کیلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے، متاثرین میں فوری طور پر فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت 25 ہزار فی خاندان فراہم کئے جا رہے ہیں ، متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاء اور خیموں کی فراہمی کی حتیٰ الامکان کوششیں کی جارہی ہیں،
اتنی بڑی تعداد میں متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاء، ادویات، خیموں کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی تباہی متاثرین تک امداد پہنچانے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، پاکستان اپنی معاشی مشکلات کے باوجود سیلاب متاثرین کی ترجیحی بنیادوں پر امداد کو یقینی بنا رہا ہے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور تنظیموں کی طرف سے تعاون کیلئے مشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قدرتی آفت میں دنیا بھر کے ممالک کو سیلاب زدہ لوگوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو خیمے، مچھر دانیاں، کھانے پینے کی اشیاء، ادویات کی فراہمی کیلئے دوست ممالک اور عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔ ملاقات میں آسٹریلیاء، چین، جاپان، کویت، جنوبی کوریا، ترکی ،متحدہ عرب امارات، امریکہ ،جرمنی، بحرین، یورپی یونین، فرانس، اومان، قطر، برطانیہ اور سعودیہ عرب کے سفراء موجود تھے۔ ملاقات میں شرکا کو این ڈی ایم اے کی جانب سے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور حکومت کی ریسکیو اور ریلیف کارروائیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
ملاقات میں وزارتِ اقتصادی امور اور وزارتِ خزانہ کی طرف سے حکومت کے فوری ریسکیو اور ریلیف اقدامات اور گزشتہ روز ڈونرز کانفرنس کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس کو وزراتِ اطلاعات و نشریات کی طرف سے سیلاب زدہ علاقوں اور متاثرین کی وڈیو بھی دکھائی گئی۔ اجلاس کے شرکا نے حکوت کے سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کے اقدامات کی تعریف کی اور مختلف ممالک کے سفرا نے وزیرِ اعظم کو سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کرنے بارے آگاہ کیا۔