سیلاب ایک قدرتی آفت، فطرت کو بے لگام بشریاتی سرگرمیوں کی وجہ سے اس سطح پر لایا گیا ہے، وفاقی وزیر شیری رحمان

246

اسلام آباد۔26اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ مون سون کی حالیہ تباہ کن بارشیں ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلابوں کا سبب بنی ہیں۔ جمعہ کو یہاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مون سون کی حالیہ غیر معمولی بارشوں کی وجہ سے ملکی تاریخ میں سب سے بڑے سیلابوں کا سامنا ہے، جن کے باعث جنوبی ریجن کئی علاقے ڈوب گئے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس نزہت پٹھان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ صورتحال خراب ہے کیونکہ بارشوں میں کوئی کمی نہیں ہو رہی اور سیلاب سے متاثرہ بعض علاقوں میں 1100 ملی میٹر تک بارش ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے 30 اضلاع پانی میں ڈوب چکے ہیں، کمیٹی کو اس صوررحال کا نوٹس لینا چاہئے۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی نے زور دیا کہ یہ ایک قدرتی آفت ہے لیکن فطرت کو بے لگام بشریاتی سرگرمیوں کی وجہ سے اس سطح پر لایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بلوچستان سے مواصلاتی رابطے ختم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ہیلی کاپٹرز متاثرہ علاقوں تک پہنچ رہے ہیں لیکن بعض اوقات ناموزوں موسمی حالات کی وجہ سے انہیں واپس آنا پڑتا ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں اب بھی کئی افراد پھنسے ہوئے ہیں تاہم حکومت پانی کے نکاس کی کوششوں میں مصروف ہے۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی آصف حیدر شاہ کی جانب سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو موجودہ صورتحال کے تناظر میں وزارت کے کردار اور اس کے خاتمہ کے حوالہ سے تجاویز پر مشتمل بریفنگ بھی دی گئی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے مارگلہ ہلز نیشنل۔پارک میں کرشنگ پلانٹس کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ یہ پلانٹس مارگلہ ہلز نیشنل پارک اور خان پور ڈیم کے علاقوں میں لگائے گئے ہیں۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے انسپکٹر جنرل جنگلات غلام قادر شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت علاقہ میں 31 کرش پلانٹس کام کر رہے ہیں جن میں سے 11 پلانٹس رجسٹرڈ ہیں اور باقی غیر قانونی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد کرش پلانٹس کو بند کر دیا ہے جبکہ پانچ کرشنگ پلانٹس کے کیسز سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کرشنگ پلانٹس گینگ کے پیچھے ایک افغان مافیا کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسمبلی تک بھی اپنی آواز پہنچائی ہے کہ اس کی وجہ سے 30 فیصد بچوں کی سماعت متاثر ہو رہی ہے اور عوام گزشتہ دو سال سے احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے کرشنگ کا فضلہ خان پور ڈیم میں جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بااثر مافیا ہر مشتمل افغانوں کو صوبائی حکومت کی جانب سے اس کی اجازت دی گئی جبکہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے 30 دن کیلئے کرشنگ پلانٹس کو بند گیا۔

اس موقع پر کمیٹی کی چیئر پرسن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کرشنگ پلانٹس کے باعث عوام بیمار ہو رہے ہیں اور علاقہ کے عوام میں انکھ کے سرطان سمیٹ متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ چیئر پرسن نے خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری کو طلب کرتے ہوئے ہدائت کی کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس اسی علاقہ میں ہو گا۔ انہوں نے وزارت آبی وسائل کو بھی آئندہ اجلاس میں شریک ہونے کا کہا۔