سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کیلئے ترقیاتی کاموں کے پی سی ون کو چار دن کے اندر حتمی شکل دی جائے، وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت

152

اسلام آباد۔20اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ گھروں کی تعمیر کیلئے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل تیار کیا جائے اور سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کیلئے ترقیاتی کاموں کے پی سی ون کو چار دن کے اندر حتمی شکل دی جائے۔ یہ ہدایات انہوں نے اپنی زیرِ صدارت نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوارڈینیشن سینٹر کے جائزہ اجلاس کے دوران دیں۔ اجلاس میں وفاقی وزرا ، چیئرمین این ڈی ایم اے، چیئرمین این ایف آر سی سی اور متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی جبکہ وزیرِ اعلی سندھ اور چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز وڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

وزیراعظم نے کہاکہ سیلاب جیسی قدرتی آفت پر سیاست سے گریز کرنا چاہیئے۔ تباہ حال پاکستانیوں کی فلاح کیلئے ہمیں سیاست کو ایک طرف رکھ کر متاثرین کی مدد و بحالی کے عملی اقدامات کرنے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ گھروں کی تعمیر کیلئے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موسمِ سرما میں سیلاب سے تباہ حال لوگوں کو سرد موسم کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ وزیرِ قومی غذائی تحفظ صوبوں کے ساتھ مل کر گندم کی طلب کا تخمینہ لگائیں۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق گندم کی آئندہ فصل تک طلب کے مطابق ذخائر موجود ہیں۔ ہم مصنوعی قلت پیدا کرنے دیں گے نہ کسی صوبے کو ملک کا قیمتی زرمبادلہ مہنگی گندم خریدنے پر خرچ کرنے دیں گے۔ وفاقی حکومت عالمی منڈی سے سستے نرخوں پر گندم کی در آمد کرکے صوبوں کو ان کی ضروریات کے مطابق فراہمی یقینی بنائے گی۔ وزیرِ بجلی سیلاب زدہ علاقوں کا خود دورہ کرکے بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں۔ ان علاقوں میں بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے جہاں سیلابی پانی کے اخراج کیلئے پمپ چلائے جا رہے ہیں۔سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کیلئے ترقیاتی کاموں کے پی سی ون چار دن کے اندر حتمی شکل دے کر منظور کئے جائیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے جامع منصوبہ بندی اپنے حتمی مراحل میں ہے اور 24 اکتوبر کو وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے تیار شدہ تفصیلی قدرتی آفت کے بعد ضروریات کاتخمینہ کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔وزیرِ اعظم نے بین الاقوامی ڈونرز کو پیش کرنے کیلئے سیلاب متاثرین کی بحالی کا جامع لائحہ عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرف سے وزیرِ اعظم فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت متاثرہ خاندانوں میں 25 ہزار فی گھرانہ کی رقم کی تقسیم پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پورے ملک میں اب تک 26 لاکھ گھرانوں میں 66.22 ارب روپے کی رقم تقسیم کر دی گئی ہے جس میں سب سے ذیادہ سندھ جس میں تقریباً 18 لاکھ گھرانوں، خیبر پختونخوا 3 لاکھ 15 ہزار گھرانوں اور بلوچستان میں 2 لاکھ چالیس ہزار گھرانوں میں یہ رقم تقسیم کی گئی ہے۔ اجلاس میں چیئر مین این ڈی ایم اے نے ریسکیو، ریلیف و بحالی کے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مجموعی طور پر سندھ میں تقریباً 1 لاکھ 23 ہزار، بلوچستان میں 1 لاکھ اور خیبر پختونخوا میں 64 ہزار خیمے فراہم کئے جا چکے ہیں جبکہ سندھ میں 15 لاکھ اور بلوچستان میں 5 لاکھ مچھر دانیاں فراہم کی گئی ہیں۔اسی طرح سیلاب متاثرہ علاقوں میں راشن فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کشتیاں، پانی کے نکاس کیلئے پمپس کی بھی بڑی تعداد کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ این ڈی ایم اے کی طرف سے وفاقی حکومت کی جان بحق ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ کیلئے 10 لاکھ اور زخمیوں کیلئے امداد کی مد میں تقریباً 88 کروڑ روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں جوکہ نقصانات کا 90 فیصد ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ صوبہ سندھ میں دریائے سندھ کے مشرقی اور مغربی کناروں پر سیلابی پانی کے نکاس کیلئے واٹر پمپس نصب کئے گئے ہیں اور جن علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ ہے وہاں جنریٹرز کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔

وزیرِ اعظم کو چیف سیکٹری بلوچستان کی طرف سے بلوچستان میں موسم ِ سرما کی وجہ سے سیلاب متاثرین کی مشکلات اور صوبائی و وفاقی حکومت کی امدادی کاروائیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے ان علاقوں میں جہاں سردی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، سیلاب متاثرین کو موسمِ سرما کیلئے چین کی طرف سے عطیہ کئے گئے خصوصی خیموں کی فوری فراہمی کی ہدایت جاری کیں۔