اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے امداد کی وصولی اور تقسیم کے لیے شفاف نظام قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ سیلاب زدہ آبادی کو منصفانہ، موثر اور قابل تصدیق طریقے سے فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ جمعرات کو نواب شاہ اور دادو، سندھ میں سیلاب متاثرین کے ریلیف کیمپ کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ شاید یہ سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب ہے جس کا سندھ نے سامنا کیا اور اس کے نتیجے میں قیمتی جانوں، مویشیوں، لوگوں کے ذرائع معاش اور اہم انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے سیلابی پانی کو استعمال میں لانے اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی، مال مویشیوں کے نقصان کو روکنے کے لیے مناسب جگہوں پر ڈیموں اور پانی کے ذخائر کی تعمیر پر زور دیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں، ان کے ادارے، عالمی برادری، این جی اوز اور پاکستان میں مخیر افراد ترجیحی بنیادوں پر سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ریسکیو اور ریلیف کی خدمات فراہم کرنے کے لیے بہترین کام کر رہے ہیں، بی آئی ایس پی پروگرام کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مالی مدد کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقے اتنے بڑے ہیں اور سیلاب زدگان کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ سیلاب متاثرین کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے امدادی سرگرمیاں طویل عرصے تک جاری رکھنی ہوں گی۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان کی معیشت جو پہلے کوویڈ 19 سے متعلقہ لاک ڈاؤن کا شکار ہوئی، بعد میں روس-یوکرین جنگ کے نتیجے میں سپلائی چین میں خلل اور اب سیلاب کی صورت میں ایک بہت بڑی قدرتی آفت سے شدید متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آئے ہیں اور گلوبل وارمنگ کو بڑھانے میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی یافتہ دنیا گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں میں بڑی حصہ دار ہونے کے ناطے سیلاب سے متاثرین کو ریسکیو اور ریلیف فراہم کرنے میں پاکستان کی مدد کرے اور سیلاب زدگان کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں اپنا کردار ادا کرے۔
صدر نے معاشرے کے صاحب حیثیت افراد سے بھی اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور اپنے بھائیوں اور بہنوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی مدد کریں جو اپنی چھت اور ذریعہ معاش سے محروم ہوچکے ہیں اور ان مشکل حالات میں انہیں مدد کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسان دوست فصلوں کے انشورنس سسٹم کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے تاکہ کسانوں کو فصلوں کے نقصانات اور آفات سے فصلوں کی تباہی سے بچایا جا سکے۔
صدر مملکت نے اس موقع پر پنجاب حکومت کے تعاون سے نواب شاہ اور دادو کے لیے پانچ پانچ کروڑ کی مالی امداد کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے ریلیف کیمپوں کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور متاثرین سیلاب سے ان کو دی جانے والی امداد کے بارے میں دریافت کیا۔ مقامی انتظامیہ نے صدر مملکت کو علاقے میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں بریف کیا۔
صدر نے نواب شاہ، دادو اور ملحقہ علاقوں کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ انہوں نے ٹھہرے ہوئے سیلابی پانی اور زیر آب فصلوں، مکانات اور انفراسٹرکچر کی صورتحال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی پانی کو نکالنے کے لیے مختلف محکموں کے درمیان بہت زیادہ محنت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہوگی جو کہ اس کے بعد حکومت کو ان علاقوں میں بحالی کا مرحلہ شروع کرنے کے قابل بنائے گی۔
انہوں نے متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ سیلاب زدہ علاقوں میں خصوصی طور پر خواتین، بزرگوں اور بچوں کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنائیں۔