سیلاب سے پانچ لاکھ گھر تباہ اور تین کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں، نقصان کو پورا کرنے کے لئے بڑی رقم درکار ہے،احسن اقبال

159

اسلام آباد۔30اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ سیلاب سے 5لاکھ گھر تباہ اور 3کروڑ سے زائدافراد متاثر ہوئے ہیں، نقصان کو پورا کرنے کے لئے بڑی رقم درکار ہے، پاکستان کے ترقیاتی بجٹ میں بجٹ سے بچت کرکے متاثرین پر خرچ کیاجائےگا۔ان خیا لات کا اظہار انہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ہوتاتوآج شاید خبرہوتی کہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 250 پرچلا گیا ہے ،اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا، گزشتہ روز سابق وزیرخزانہ اور پنجاب وخیبرپختونخوا کے وزرائے اعلی کی آڈیو ٹیپ لیک ہونے کے تناظرمیں کہا کہ پاکستان کی معیشت پر10ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ چکا ہے، ایسے میں شوکت ترین نے عمران خان کی شہہ پرشرمناک اقدام کیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ انہی سخت شرائط پرہوا جو پی ٹی آئی طے کر کے گئی تھی، ہم نے اپوزیشن میں اس معاہدے پر بات چیت کے دوران تحفظات کا اظہارکیا تھاکہ یہ بہت شرائط سخت ہیں لیکن تب پی ٹی آئی نے مذاکرات نہیں کیے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس چوائس نہیں تھی کیونکہ پی ٹی آئی خزانے میں کچھ چھوڑکر نہیں گئی تھی۔ اگریہ پروگرام قبول نہ کرتے تو ملک سری لنکا کی طرح نادہندہ ہوجاتا۔

احسن اقبال نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں فلڈ پروٹیکشن پروگرام جاری تھا جو 2010 کے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کی روشنی میں بنایا گیا، اس کی منظوری مئی 2017 میں مشترکہ مفادات کونسل نے دی اور 2018 سے اس کا آغاز ہونا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس جامع پلان میں وفاق نے سالانہ ساڑھے 17 ارب روپے کے قریب خرچ کرنا تھے لیکن گزشتہ 4 سال میں ایک روپیہ نہیں خرچ کیا گیا اگر ایسا ہوتا تو شاید ان تباہ کاریوں کی تعداد نصف ہوتی، انسانی جانیں اور بڑی حد تک زراعت کے شعبے میں ہونے والا نقصان بچاسکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی انا کی آگ بجھ نہیں پارہی، اسے اقتدار کا اس قدر ہوس ہے کہ پاکستان کی معیشت اور 22 کروڑ عوام کواس آگ میں جھونکنا چاہتا تھا۔شوکت ترین اور پی ٹی آئی نے وہی حرکت کی جو بھارت نےکی، پوری دنیا نے اس پروگرام کو سپورٹ کیا ماسوائے بھارت کے ، اب بتائیں ممنوعہ اور فارن فنڈنگ کی کڑیاں ملتی ہیں یا نہیں ؟ یہ ملک اور عوام سے غداری ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ یہ وقت مشکل وقت میں سہارا دینے کا وقت ہے، تاجر کمیونٹی آگے بڑھ کر تعمیرنو میں حصہ لے۔ اوورسیز پاکستانی جیسے چاہیں مدد کرسکتے ہیں، نقدرقم کی صورت میں پرائم منسٹرڈونیشن فنڈزمیں جمع کرواسکتے ہیں میدان میں آ کرعملی کام کرنا چاہیں تو انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی یا پھر وہ این جی اوز کی مدد سے بھی کام کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تباہی بہت زیادہ ہوئی ہے لیکن ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم تعمیر نو کریں اور غربت کے دھبے کچے مکانوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہاکہ سیلاب سے بڑی تباہی ہوئی ہے تقربیاً 5 لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں اور 3 کروڑسے زائد افراد متاثرہوئے ہیں۔ نقصان کوپورا کرنے لئے ہمیں ایک بڑا سرمایہ درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ترقیاتی بجٹ کا تفصیلی جائزہ لیاجارہا ہے کہ کس طرح ترقیاتی بجٹ سے بچت کرکے متاثرین پرخرچ کیاجائے گا۔

یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کامل کر ہم سب کو مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے ملک کے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حقیقی معنوں میں پاکستان کانیاچہرہ اس آبادکاری کے بعد دنیا پر عیاں کرسکتےہیں۔ ان کچی بستیوں کو کس طرح ہم نے آباد کرنا ہےاور اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے کہ ہم پاکستان کی تعمیر نو کریں۔