پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے عالمی سطح پر مربوط کوششوں اور مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ،وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر

126

جنیوا ۔4اکتوبر (اے پی پی):وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے پاکستان میں لوگوں کو ہولناک سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے اور ماحولیاتی تبدیلی کے مستقبل کے اثرات سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے جامع منصوبوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ جنیوا میں منعقدہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے اقوام متحدہ کی فلیش اپیل 2022 کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے اسلام آباد سے اپنے ورچوئل خطاب میں وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے کہا کہ یہ پاکستان اور دنیا کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان میں ہولناک سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کریں، بحیثیت انسان یہ ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ مصیبت زدہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اکٹھے ہوں۔

انہوں نے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی مشکلات اور تکالیف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی بحالی کے لیے کوششوں کو مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے اقوام متحدہ کی فلیش اپیل حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ نے مشترکہ طور پر سیلاب کی صورتحال کے بارے میں زمینی صورتحال اور ضروریات کے تازہ ترین جائزے کی بنیاد پر شروع کی ہے۔

حکومت پاکستان کی طرف سے وزارتی سطح پر وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے جنیوا میں ہونے والی تقریب میں شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے اسلام آباد سے ورچول شرکت کی۔

اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گرفتھ اور ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) ڈاکٹر ٹیڈوس ایڈہینم نے پاکستان میں ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس کے ساتھ اقوام متحدہ کی نمائندگی کی۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں اور قدرتی آفات سے نجات کے شعبے میں کام کرنے والی انسانی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

قبل ازیں سیلاب متاثرین کےلئے پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترکہ نظرثانی شدہ فلیش2022 اپیل کا جنیوا میں آغاز ہوگیا۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کے ہولناک سیلاب متاثرین کی امداد اوربحالی کےلئے یہ مہم حکومت پاکستان اور اقوا م متحدہ نے شروع کی ہے۔ سیلاب متاثرین کےلئے پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترکہ نظرثانی شدہ فلیش اپیل کے موقع پر اپنے خطاب میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے عالمی سطح پر مربوط کوششوں اور مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آنے والی قدرتی آفت سے بے گھر ہونے والے افراد کے لئے اپنے گھروں کے دروازے کھولے اور انہیں امداد فراہم کی۔ وزیر مملکت نے متاثرین کی بحالی اور امداد کیلئے بین الاقوامی سطح پر بھرپور کوششں کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام نے اس قدرتی آفت سے متاثر ہونے والے لوگوں کو ہرممکن اور بھرپور امداد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا ہے حالانکہ پاکستان کا اپنا اس ماحولیاتی بحران میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہمیں متاثرین کو یہ یقین دہانی کرانا ہوگی کہ ان کی بحالی کیلئے بھرپور کوششیں کی جائیں گی،پاکستان میں سیلاب اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث جو لوگ اس بحران سے گزر رہے ہیں ان کیلئے ہمیں ملک اور بیرون ملک مل کرکام کرنا ہو گا تاکہ وہ مشکل صورتحال سے نکل سکیں۔

اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل مارٹن گرفتھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیلاب کی سخت تباہ کاریوں کا سامنا ہے، ہولناک سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی کیلئے عالمی برادری کو مدد کرنا ہو گی، پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے کھڑی فصلوں اور مال مویشیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ مارٹن گرفتھ نے کہا کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کو کھڑے پانی سے بیماریوں کے پھیلنے کا بھی خدشہ ہے، سیلاب زدگان کو گھروں کی تعمیر کیلئے بھی امداد کی سخت ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ماحولیاتی تبدیلی میں زیادہ حصہ نہیں مگر وہ اس کی قیمت ادا کررہا ہے۔ جنیوا میں سیلاب متاثرین کیلئے پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترکہ نظرثانی فلیش اپیل کے آغاز کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں اقوام متحدہ کے نمائندہ جولین ہارنس نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ہمیں جلد از جلد اقدامات کرنا ہوں گے، حکومت پاکستان اور سول سوسائٹی ملک میں سیلاب متاثرین کی بھرپور اور ہر ممکن مدد کررہی ہے، پاکستان نے سیلاب متاثرین میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعہ امداد تقسیم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر سیلاب متاثرین کیلئے کام کررہی ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ یونیسف کے نمائندہ نے کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے لاکھوں بچے بھی متاثر ہوئے اور تعلیمی ادارے تباہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی بحالی کیلئے حکومت پاکستان سے تعاون کیا جائے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈوس ایڈہینم نے فلیش اپیل کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے سیلاب متاثرین کیلئے ریسکیو اور ریلیف کا بہترین کام کیا، سیلاب کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان کو دنیا کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو محفوظ مقام پرمنتقل نہ کیا گیا تو وبائی امراض کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کی قیمت ادا کر رہا ہے حالانکہ اس پراس کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔پاکستان کی جانب سے اس مہم میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمنٰ، وفاقی وزیر اقتصادی امور اور وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر شریک ہوئیں۔

تقریب میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل مارٹن گرفتھ، پاکستان میں اقوام متحدہ کے نمائندہ جولین ہارنس، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈوس ایڈہینم، اقوام متحدہ کی دیگر ذیلی تنظیموں اور امدادی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔