سینما گھروں اور کھا بوں کے علاوہ دو اہم ترین آٹو مارکیٹیں سلطان کا کھو اور مٹھو کا احاطہ تاریخی شہر راولپنڈی کی شہرت کی بڑی وجہ

160
سینما گھروں اور کھا بوں کے علاوہ دو اہم ترین آٹو مارکیٹیں سلطان کا کھو اور مٹھو کا احاطہ تاریخی شہر راولپنڈی کی شہرت کی بڑی وجہ

اسلام آباد۔19جنوری (اے پی پی):اسلام آباد کا جڑواں اور تاریخی شہرراولپنڈی جہاں ماضی میں مشہور سینما گھروں اور کھا بوں کی وجہ سے شہرت کا حامل رہا ہے وہیں دو اہم ترین آٹو مارکیٹس سلطان کا کھو اور مٹھو کا احاطہ بھی اس کی شہرت کی بڑی وجہ ہیں۔ یہ دونوں مارکیٹیں پاکستان بھر کے صارفین کی متنوع آٹوموٹیو ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔

سلطان کا کھو چکلالہ، گلاس فیکٹری اور راول روڈز پر پھیلی اسپیئر پارٹس کا اپنا ایک ورثہ ہے، سلطان کا کھو میں900 سے زائد دکانیں ہیں جن میں اسپیئر پارٹس، باڈی پارٹس، سائونڈ سسٹم، گاڑیوں کی آرائشی اشیا اور ٹائرز وغیرہ دستیاب ہیں۔ یہ مارکیٹ گاڑیوں کے پارٹس کے وسیع ذخیرہ کے لئے مشہور ہے ، جہاں1980 سے 2014 تک کے ماڈلز کی گاڑیوں کا ہر قسم کا دیسی، کابلی اور جاپانی ساخت کا سامان دستیاب ہوتاہے اور راولپنڈی ، اسلام آباد ، آزاد جموں و کشمیر اور گردونواح اور دور دراز کے صارفین اور مکینک خریداری کے لئے آتے ہیں اور جو سامان کہیں نہ ملے وہ یہاں با آسانی مل جاتا ہے۔

تاریخی طور پر سلطان کا کھو نے سرد جنگ کے دور میں 1980 کی دہائی میں شہرت حاصل کی۔ سوویت حملے سے فرار ہونے والے افغان شہریوں نے جاپان سے استعمال شدہ گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس افغانستان کے راستے پاکستان اسمگل کرنا شروع کئے۔ گل خان نامی معروف تاجر کہتے ہیں کہ کس طرح افغانستان کے لاہوری دروازے سے کنٹینر اسمگل شدہ سامان سپلائی کرتے تھے، جس سے مارکیٹ پھل پھول رہی تھی۔ محمد بلال، جنہیں استاد بیلا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے کہا کہ "اس وقت ڈیزل پیٹرول سے سستا تھا اور لوگ اکثر پٹرول انجنوں کو ڈیزل انجنوں سے بدل دیتے تھے، جس سے ہمارے کاروبار میں تیزی پیدا ہوئی لیکن اب الیکٹرک گاڑیوں کے بڑھنے کے ساتھ وقت بدل گیا ہے۔

الیکٹرک کاروں کا دور آ چکا ہے اور ہم آٹوموٹو صنعت میں تبدیلی دیکھ رہے ہیں۔ تاہم، آج، اسمگلنگ بڑی حد تک بند ہو گئی ہے، تاجر جاپان، چین اور ملائیشیا جیسی بین الاقوامی مارکیٹوں سے براہ راست استعمال شدہ پرزے درآمد کرتے ہیں۔ایک ڈیلر امین خان نے کہا کہ سلطان کا کھو سالانہ اربوں روپے ٹیکس کی مد میں دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مارکیٹ میں ریئر ویو آئینے سے لے کر 2024 تک کے ماڈلز کے لیے تمام کار باڈیز تک سب کچھ دستیاب ہے۔ اپنے جائز آپریشنز کے باوجود، مارکیٹ کی ساکھ چوری یا چھینی گئی گاڑیوں کی تجارت کے الزامات کی وجہ سے متاثر ہے، یہ ایک ایسا الزام ہے جسکی ڈیلرز سختی سے تردید کرتے ہیں۔

رئیست علی نے کہاکہ یہ ایک غلط تصور ہے۔ ہم صرف حقیقی مالکان سے حادثات میں تباہ ہونے والی گاڑیاں لے کر انہیں تیار کرتے ہیں یا ان کے سپیئر پارٹس فروخت کر تے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں مکینک کی تیار گاڑیوں کو پسند کیا جاتا ہے۔ مٹھو کا احاطہ راولپنڈی کے وسط میں واقع ہے جو انجن اسپیشلسٹ مارکیٹ ہے جس نے گاڑیوں کے انجنوں اور مکینیکل اجزا کے لیے ایک اہم مقام بنا لیا ہے۔ سلطان کا کھو جو گاڑیوں کے باڈی پارٹس کی مارکیٹ ہے، کے برعکس مٹھو کا احاطہ اعلی معیار ، درآمد شدہ انجنوں میں مہارت رکھتا ہے۔ ایک تجربہ کار تاجر سلمان خان نے مٹھو کا احاطہ کو شہر کی آٹوموٹیو مرمت کی صنعت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ جاپانی انجن اپنی قابل اعتماد افادیت کی وجہ سے بہترین فروخت میں شامل ہیں، اس کے بعد دبئی اور آسٹریلیا کے انجن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونگی نمبر 26 میں عبداللہ جی ٹریڈرز اور”امان اللہ اینڈ برادرز” جیسے ہول سیلرز زیادہ تر انوینٹری فراہم کرتے ہیں۔ ہم جاپان اور دبئی جیسی اعلی مارکیٹوں سے انجن حاصل کرتے ہیں

، سنگاپور، ملائیشیا اور جنوبی کوریا کے انجن بھی عام طور پر فروخت ہوتے ہیں، لیکن جاپانی انجن پائیداری کے لئے صارفین کا ترجیحی انتخاب ہوتے ہیں۔ جاپانی انجن خاص طور پر اپنی پائیداری کے لئے قابل قدر ہیں ، سیکنڈ ہینڈ یونٹس بھی دستیاب ہیں اور پرانے انجن مرمت بھی کئے جاتے ہیں۔