اسلام آباد۔4مارچ (اے پی پی):سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انی شی ایٹوز (سی پی ڈی آئی) اور پاکستان انفارمیشن کمیشن کے زیر اہتمام پبلک انفارمیشن افسران (پی آئی اوز) کو معلومات تک رسائی کے قانون 2017 کے تحت اپنی ذمہ داریوں اور کردار کو سمجھنے میں مدد دینے کے لئے ایک روزہ تربیتی سیشن منعقد ہوا۔ یہ قانون شہریوں کو حکومت کے زیر انتظام معلومات تک رسائی کے حق کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ پاکستان انفارمیشن کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی نے وفاق کے اطلاعات تک رسائی کے قانون کو برقرار رکھنے کے عزم کے ساتھ اجلاس کا آغاز کیا۔
انہوں نے شہریوں کیلئے معلومات کے بنیادی ذریعہ کے طور پر نامزد افسران کے اہم کردار اور ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پنجاب انفارمیشن کمیشن کے سابق انفارمیشن کمشنر مختار احمد علی نے بنیادی انسانی حق کے طور پر اطلاعات تک رسائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس کی تاریخی اہمیت اور عالمی شناخت پر روشنی ڈالی اور شہری و سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدے، انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ، اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ، پائیدار ترقی کے اہداف اور پاکستان کے آئین جیسی اہم دستاویزات کا ذکر کیا۔ پاکستان میں قانون سازی کے حوالے سے انہوں نے وفاق کے معلومات تک رسائی کے ایکٹ کے اہم پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں رائٹ ٹو انفارمیشن قوانین کی کمی کی نشاندہی کی۔ اس موقع پر خدمات کی فراہمی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں معلومات کی اہمیت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن کے سابق چیف انفارمیشن کمشنر محمد اعظم نے اس حوالے سے ایک وسیع سیشن کا انعقاد کیا۔ انہوں نے ایکٹ کے سیکشن 5 کی تفصیلی وضاحت فراہم کی اور پبلک انفارمیشن افسران کو طریقہ کار کو آسان بنانے، کام کے بوجھ کو کم کرنے اور عوامی خدمت کو بڑھانے کے لئے ویب سائیٹس کے ذریعے معلومات کا فعال طور پر تبادلہ کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے بتایا کہ 40 وزارتوں اور محکموں میں سے صرف 15 فیصد نے اپنی ویب سائیٹس پر مطلوبہ معلومات کا 50 فیصد حصہ اپ لوڈ کیا ہے۔
دریں اثناء سابق انفارمیشن کمشنر زاہد عبداللہ نے معلومات تک رسائی کے اہم پہلوئوں پر زور دیا اور نابینا افراد کو معلومات تک رسائی کے حق کو استعمال کرنے میں درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری محکموں کی ویب سائیٹس کو معذور افراد کے لئے قابل رسائی ہونا چاہئے۔ تربیتی سیشن میں وفاقی حکومت کے 32 محکموں اور وزارتوں کے نمائندے شریک ہوئے۔