32.1 C
Islamabad
جمعرات, مئی 22, 2025
ہومقومی خبریںسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا پی ٹی وی...

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ، ادارے کے کام کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی

- Advertisement -

اسلام آباد۔21مئی (اے پی پی):سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے سینیٹر سید علی ظفر کی سربراہی میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اور ادارے کے کام کے بارے میں جامع بریفنگ حاصل کی، کمیٹی نے حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے اور قوم کے سامنے اصل حقائق کو اجاگر کرنے میں پی ٹی وی کے کردار کو سراہا۔ بدھ کے روز جاری پریس ریلیز کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس کا آغاز کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کی صورتحال پر بحث سے ہوا۔ کمیٹی نے ارکان پارلیمنٹ کی تقاریر کی براہ راست نشریات کے حوالے سے ایس او پیز کے بارے میں دریافت کیا جس پر سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ پی ٹی وی کے پاس پارلیمنٹرینز کی تقاریر کی براہ راست نشریات کے لئے ایس او پیز نہیں ہیں۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ آئندہ اجلاس میں اپوزیشن ارکان کی تقاریرنشر کرنے کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی جائیں۔ سیکرٹری اطلاعات و نشریات عنبرین جان نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی وی کا مقصد قومی مفاد اور ثقافتی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستانی عوام کو آگاہی فراہم کرنا ہے۔ اب تک پی ٹی وی کے 9چینلز ملک بھر میں سات مختلف مقامات پر فعال مراکز کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ پی ٹی وی ٹی وی فیس کے عوض سالانہ 10.2 بلین روپے جمع کرتا ہے جو بجلی صارفین سے بلوں کے ذریعے وصول کئے جاتے ہیں جبکہ پی ٹی وی کو اشتہارات اور سپانسر شپس کے ذریعے سالانہ تقریبا3.0 بلین روپے آمدن ہوتی ہے تاہم آمدنی کا بڑا حصہ تقریبا9 ارب روپے ملازمین، جن کی موجودہ تعداد4201 ہے، کی تنخواہوں پر خرچ کیا جارہا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی وی آمدنی میں مزید اضافہ کے لیے ڈیجیٹلائزیشن پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

- Advertisement -

کمیٹی نے حالیہ کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے اور قوم کے سامنے اصل حقائق کو اجاگر کرنے میں پی ٹی وی کے کردار کو سراہا۔ کمیٹی نے ریڈیو پاکستان اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی پر روشنی ڈالی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ریڈیو پاکستان کے ملازمین2023 ء کے پے اینڈ پنشن کے معیار کے مطابق تنخواہیں وصول کر رہے ہیں تاہم ان کے ٹیکس2024 ء کے معیار کے مطابق کاٹے جا رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ اس معاملے پر فنانس ڈویژن کے عدم اتفاق اور بجٹ کی کمی کی وجہ سے ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں یہ معاملہ فنانس ڈویژن کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ سینیٹر عون عباس نے پیکا ایکٹ کے تحت مختلف افراد کے خلاف درج مقدمات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مختلف افراد کے خلاف مجموعی طور پر34 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے، جنہوں نے مقامی انتظامیہ اور موجودہ پنجاب حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر مواد پوسٹ کیا تھا۔ سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ وزارت پیکاایکٹ کے تحت درج مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کر سکتی کیونکہ یہ معاملہ وزارت داخلہ کے تحت آتا ہے۔ کمیٹی نے وزارت کو آئندہ اجلاس میں کیس کی تفصیلات فراہم کرنے کی سفارش کی۔ اس موقع پر سینیٹر عرفان الحق صدیقی، پرویز رشید، سرمد علی، عون عباس، جان محمد، فیصل واوڈا، سیکرٹری اطلاعات و نشریات عنبرین جان اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=599927

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں