سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس

210
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس

اسلام آباد۔27نومبر (اے پی پی):سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی نے دوبارہ غور کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک کے منصوبے کے ازسرنو جائزہ اور منصوبے کے موجودہ سٹیٹس کی رپورٹ پیش نہ کرنے سے متعلق نیسپاک کا معاملہ اٹھایا۔ پیر کو ہونے والے اجلاس میں نیسپاک نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ مالی جائزے میں دی گئی مقامی ترجیحات فروری 2015 میں جاری کردہ ای ڈی بی (انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ) کے خط کی بنیاد پر دی گئیں , فروری 2015 میں اس حوالے سے وضاحت کی جانی چاہیئے تھی تاہم سال 2022 کے لئے جائزہ لیا گیا جوکہ مناسب اقدام نہیں۔

کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ خط کا استعمال 6 ماہ کی مدت کے لئے تھا۔ کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ اس خط کی بنیاد پر نیوایج کیبل کو مقامی ترجیحات دی گئیں جس نے پورے عمل کو شکوک و شبہات میں ڈال دیا۔ کمیٹی نے اس معاملے پر تفصیلی غور و خوض کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ نیسپاک کی جانب سے این ٹی ڈی سی کی مشاورت سے قرض دہندہ (ایشیائی ترقیاتی بینک) کو ایک نوٹ بھیج کر اس معاملے کی سفارش کی جائے گی اور انہیں اس خط سے آگاہ کیا جائے گا جس کی بنیاد پر وہ تکنیکی طور پر اہل تھے، تاہم یہ خط 2015 کا ہے اور صرف 6 ماہ کے لئے قابل عمل تھا لہذا 5 سال گزرجانے کی وجہ سے بے معنی ہے۔

کمیٹی نے نیسپاک اور این ٹی ڈی سی کو 3 دن کے اندر نوٹ شیئر کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اگرچہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے نیو ایج کمپنی کو این او سی جاری کر دیا ہے تاہم کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ازسرنو جائزہ لینے کا عمل مکمل ہونے تک معاہدے پر دستخط نہ کیے جائیں۔ این ٹی ڈی سی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز سے متعلق معاملے میں کمیٹی کی واضح سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے اور غیر سنجیدہ رویے پر پاور ڈویژن افسران نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو لکھے گئے نامناسب خط پر معذرت کی۔ حکام نے مزید وضاحت کی کہ خط اس وقت کے چیئرمین کی جانب سے لکھا گیا تھا اور بورڈ نے خط کے مسودے کی منظوری نہیں دی تھی، چیئرمین نے بعد میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا ، این ٹی ڈی سی بورڈ کے ارکان نے پچھلے خط پر معافی مانگی اور باضابطہ طور پر اسے واپس لے لیا، انہوں نے مزید کہا کہ وہ وزارتوں کی نگرانی پر کمیٹیوں کے ان پٹ کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

مزید برآں داسو ہائیڈرو پاور اسٹیشن سے اسلام آباد ٹرانسمیشن لائن کنٹریکٹ سے متعلق ایجنڈا آئٹم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، ترک کمپنی ایس اے-آر اے انرجی جو دوسری سب سے کم بولی لگانے والی کمپنی تھی کے نمائندے نے مؤقف اپنایا کہ سائنو ہائیڈرو کو یہ ٹھیکہ دینا مناسب نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی متعلقہ تجربہ نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے ہی این ٹی ڈی سی اور پاور ڈویژن کے ساتھ اجلاس کر چکے ہیں اور ہم یہ معاہدہ لینے کے لئے تیار ہیں اور ہم اسے بروقت مکمل کریں گے۔

اجلاس میں کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ کمیٹی نے داسو ہائیڈرو پراجیکٹ کے ٹرانسمیشن لائن کنٹریکٹ میں بے ضابطگیوں پر تفصیلی غور و خوض کیا ۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے معاملے کو حل کرنے میں متعلقہ محکمے کی کارکردگی میں کمی پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی نے منصوبے کے اجراء کے معاملے میں شفافیت کو یقینی بنانے اور ریاست اور پاکستان کے عوام کے بہترین مفاد میں فنڈز کے دانشمندانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لئے ایجنڈا آئٹم لیا۔ وزارت توانائی کے حکام کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ انہوں نے کمیٹی کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات سے متعلقہ دستاویزات کے ساتھ آگاہ کر دیا ہے

لیکن ورلڈ بینک کے کنٹری آفس نے اس عمل پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے اس لیے انہیں کنٹریکٹ دینا پڑا۔ اس پر سینیٹر دلاور خان نے تجویز دی کہ 10 دن کے اندر اس موضوع پر ان کیمرہ بریفنگ دی جائے تاکہ پاور ڈویژن مناسب دستاویزات کے ساتھ جامع بریفنگ دے سکے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر اس معاملے کے حل میں تیزی لانے کے لئے ان کیمرہ میٹنگ کی تجویز کی توثیق کی۔ اجلاس میں سینیٹر فدا محمد، سینیٹر دلاورخان، سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی، سینیٹر ثنا جمالی، سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان، سینیٹر بہرامند خان تنگی، اعظم نذیر تارڑ اور متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔