سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس

62

اسلام آباد۔24دسمبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس منگل کوپارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت اقتصادی امور کے خصوصی سیکرٹری نے بجلی کے شعبے میں مکمل اور جاری منصوبوں پر بریفنگ دی تاہم سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے نشاندہی کی کہ کوئی منصوبہ مکمل طور پر پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا۔ انہوں نے تربیلا 5 توسیعی منصوبہ (T5HP) اور 500 کے وی ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن جو عالمی بینک کے تعاون سے جاری ہے، کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جولائی 2022 میں معاہدہ ہونے کے باوجود منصوبے میں خامیاں سامنے آئیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاہدے میں واضح طور پر 7 سے 8 ماہ کی مدت مقرر تھی لیکن پرفارمنس گارنٹی حاصل کئے بغیر معاہدہ کو حتمی شکل کیوں دی گئی؟

این ٹی ڈی سی کے منصوبوں میں تاخیر پر بات کرتے ہوئے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے 2020 میں دیئے گئے معاہدے کی طوالت پر سوال اٹھایا اور منصوبے کی تکمیل میں شفافیت کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ این ٹی ڈی سی کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے میں خریداری کا عمل بہتر بنایا جا رہا ہے اور نئی پالیسی اپریل 2025 تک منظور کر لی جائے گی۔ انہوں نے کرپشن اور ملازمین کی غفلت سے بچنے کے لئے خریداری کی پالیسی میں متعلقہ شقیں شامل کرنے کی سفارش کی اور اس کا مسودہ کمیٹی کو فراہم کرنے کا کہا۔ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ (765 کے وی ٹرانسمیشن لائن) پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ 114 ٹاورز میں سے صرف 64 مکمل ہوئے ہیں جبکہ 252 ٹاورز زیر تعمیر ہیں۔

انہوں نے باقی ٹاورز کی بنیادوں اور ان کے مکمل ہونے کی تاریخ پر وضاحت طلب کی۔ کمیٹی نے این ٹی ڈی سی کو تعمیراتی پیشرفت کے گینٹ چارٹ فراہم کرنے کی سفارش کی۔ کمیٹی نے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے ایل او ٹی III کی تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بولی کے دستاویزات اور ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) میں خامیوں پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے تاخیر کے اسباب اور ذمہ دار افراد کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایل او ٹی IV کی جانچ کے دوران کمیٹی نے بولی کے عمل میں بے ضابطگیوں پر تشویش ظاہر کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سب سے کم بولی دینے والے نے 35 ارب روپے کی پیشکش کی تھی تاہم معاہدے میں 1.2 ارب روپے کے ٹیکسز شامل کئے گئے۔

کمیٹی نے اس معاملے پر سخت نوٹس لیا اور وزیر توانائی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے سندھ حکومت کے آبپاشی اور ٹرانسپورٹ منصوبوں میں تاخیر کا جائزہ لیا اور متعلقہ حکام کو آئندہ اجلاس میں مکمل تفصیلات کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ، فلک ناز، کامل علی آغا، اور حاجی ہدایت اللہ خان سمیت متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔