سینیٹر فاروق حامد نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس

174

اسلام آباد۔8جنوری (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس بدھ کو سینیٹر فاروق حامد نائیک کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 1، 51، 59، 106، 154، 175A، 198 اور 218 میں مجوزہ ترامیم پر غور کیا گیا۔ بل پیش کرنے والے سینیٹر عون عباس نے نئے صوبے ‘جنوبی پنجاب’ کے قیام کے لیے یہ ترامیم تجویز کیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی 40 فیصد آبادی جنوبی پنجاب میں رہتی ہے۔ بدقسمتی سے جنوبی پنجاب کے عوام صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ پنجاب میں کل 50,112 پرائمری، مڈل، ہائی اور ہائر سکولوں میں سے صرف 13,446 سکول جنوبی پنجاب میں ہیں۔

پنجاب میں کل 2,461 بنیادی ہیلتھ یونٹس میں سے 754 جنوبی پنجاب کے تین ڈویژنوں میں واقع ہیں۔ جنوبی پنجاب کے لوگوں کو اپنی بنیادی ضروریات کے لیے لاہور جانا پڑتا ہے جو رحیم یار خان سے 850 کلومیٹر دور ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیا صوبہ ‘جنوبی پنجاب’ انتظامی بنیادوں پر بنایا جائے۔اراکین نے مجوزہ ترامیم پر مختلف آراء کا اظہار کیا جبکہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نیا صوبہ بننے سے پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں دیگر صوبوں کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی جو کہ مساوی نمائندگی دیتا ہے۔

سینیٹر حامد خان نے رائے دی کہ اس معاملے پر عوامی بحث ہونی چاہیے، کیونکہ یہ بنیادی طور پر لوگوں سے متعلق ہے۔کمیٹی نے سینیٹر حامد خان کی لیگل اینڈ جسٹس ایڈ اتھارٹی کے ممبر بورڈ آف گورنرز کے طور پر نامزدگی کی بھی توثیق کی۔کمیٹی نے بل کے آئینی، مالیاتی، تاریخی اور برابری کے پہلوئوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بل پر جامع رپورٹ پیش کرنے کے لیے معاملہ وزارت قانون و انصاف کو بھجوا دیا۔مزید برآں کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دی، جو "آئین (ترمیمی) بل، 2024 (آرٹیکل 106 کی ترمیم)” پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔

سینیٹر منظور احمد اور سینیٹر دانش کمار کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل میں صوبے کے وسیع رقبے کی وجہ سے بلوچستان صوبائی اسمبلی کی جنرل نشستوں کو 51 سے بڑھا کر 65 کرنے کی تجویز دی گئی۔ کمیٹی نے فیملی کورٹس (ترمیمی) بل 2024 پر غور کیا۔ بل سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے بل کو خواتین اور بچوں کی حالت زار سے نمٹنے کے لیے ضروری قرار دیا۔

کمیٹی نے بل میں مسودہ کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔اس موقع پر سینیٹرز سید علی ظفر، شہادت اعوان، کامران مرتضیٰ، خلیل طاہر، ضمیر حسین گھمرو، حامد خان، دانش کمار، عون عباس، ثمینہ ممتاز زہری، سیکرٹری قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر اور متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔