سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت ایوان بالاءکی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کا اجلاس

130

اسلام آباد ۔ 26 اگست (اے پی پی) ایوان بالاءکی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا، کمیٹی نے پاکستان الیکٹرانک میڈیاریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2020ءاور پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2020ءکا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے ترمیم کے ساتھ بل کی متفقہ طور پر منظوری دےدی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے 13 جولائی 2020ءکو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2020، چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی جانب سے 8 جون 2020ءکو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2020ئ، سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی جانب سے 15جولائی 2020ءکو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے پی ٹی وی بولان چینل کی بندش کے علاوہ 24 جولائی 2020ءکو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی جانب سے 15 جولائی 2020ءکو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے پی ٹی وی بولان چینل کی بندش کے حوالے سے ایم ڈی پی ٹی وی نے بتایا کہ سارے چینلز کی ری ویمپنگ ہو رہی ہے ۔ جس کیوجہ سے بعض پروگرامز آگے پیچھے ہو ئے ہیں۔ پی ٹی وی بولان بند ہونے کے حوالے سے بتایا گیا کہ پی ٹی وی بولان بند نہیں ہوا۔ مالی وسائل کی وجہ سے تمام سینٹر سے کچھ پروگرام ڈراپ کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں آخری دفعہ سرمایہ کاری 2004ءمیں کی گئی تھی کیمروں اور دیگر آلات کے مارکیٹوں سے سپیئر پارٹس نہیں ملتے کیونکہ کمپنیوں نے بندکر دیئے ہیں۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پی ٹی وی کوئٹہ سے بڑے بڑے فنکار پیدا ہوئے ہیں۔. پی ٹی وی پورے ملک کی نمائندگی کرے اور صوبوں کو یکساں اہمیت دے، کرنٹ افیئرز کے پروگرامز میں بلوچستان کے نمائندوں کو بھی بلانا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی جانب سے 8 جون 2020ءکو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پاکستان الیکٹرونک میڈیاریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2020ءکا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مختلف ٹی وی چینلز ملازمین کو ہائر کر لیتے ہیں مگر دو، دو سال تک ان کو تنخو اہیں نہیں ملتی۔ دنیا بھر میں قواعد و ضوابط کے تحت لوگوں کو ہائر کیا جاتا ہے اور اُ نکی مناسب مانیٹرنگ بھی کی جاتی ہے۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے بتایا کہ اگر کسی چینل کے ملازمین کو اُس کی انتظامیہ کے ساتھ مسئلہ ہو تو اُس کو دیکھا جاتا ہے اور دیگر شکایات کو کونسل آف کمپلینٹس میں بھیج دیا جاتا ہے جس میں سول سوسائٹی کے لوگ ہوتے ہیں سول سرونٹ نہیں ہوتے۔ سینیٹر پرویز رشید نے پیمرا کے موجودہ طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ پرائیویٹ چینلز جن کو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں پیمرا اپنی مرضی سے اُن کے نمبر تبدیل کر دیتا ہے اور کیبل آپریٹر بھی کچھ چینلز کو بند کرتے ہیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پیمرا معمولی جرمانہ کر سکتا ہے چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ میڈیا کو انڈسٹری کا درجہ دیا جائے تا کہ لوگ مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو انڈسٹری کا درجہ دینے سے ملک میں صحافیوں، پروڈیوسرز، آرٹسٹ کو عالمی معیار کا کام کرنے کا موقع ملے گا۔ سینیٹر فیصل جاوید نے وفاقی سیکرٹری اطلاعات کو آئندہ اجلاس میں میڈیا کو انڈسڑی کا درجہ دینے کے حوالہ سے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دینے کی ہدایت کر دی۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان الیکٹرانک میڈیاریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2020ءکو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے 13 جولائی 2020ءکو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2020ءکا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے ترمیم کے ساتھ بل کی متفقہ طور پر منظور ی دےدی۔ قائمہ کمیٹی نے پریس کونسل پاکستان کے چیئرمین کے لئے ریٹائرڈ سپریم کورٹ جج کی تعیناتی کی بجائے میڈیا، قانون یا سوشل سائنٹسٹ کو کونسل کا چیئرمین بنانے کا اہل اور پانچ سال کا تجربہ عمر کی زیادہ سے زیادہ حد 60 سال مقرر کرنے کی منظوری دی اور پریس کونسل میں دو ممبران ایوان بالا کے ممبران میں سے مقرر کرنے کی شق بھی منظورکی گئی۔ پی ٹی وی پارلیمنٹ کی نشریات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایوان بالا کی کارروائی کو مناسب طریقے سے نشر کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کی صورت میں ایوان بالا کے اجلاس سے عوام محروم ہو تی ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اس مسئلے کےلئے مناسب میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔ ایم ڈی نے بتایا کہ اس سلسلہ میں افرادی قوت اور ٹیکنکل استعداد چاہئے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2018ءمیں چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی نے ایک فیصلہ کیا تھا جس کے تحت دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کی صورت میں قومی اسمبلی کے اجلاس کو دیکھایا جائے گا ۔کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ بجٹ سیشن کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی نیوز بیم یا پی ٹی وی سپورٹس بیم پر بھی سینیٹ اجلاس کو دکھایا جا سکتا ہے۔ دونوں اجلاسوں کو دکھانے کےلئے پی ٹی وی اقدامات اٹھائے اور اگر کسی ترمیم کی ضرورت ہے تو وہ بھی کی جائے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران کچھ پارلیمنٹرین غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کر جاتے ہیں جن کو حذف کرنا چاہئے، براہ راست نشریات میں تاخیری دورانیہ کے طریقہ کار موجود ہے جس کے تحت ایسے الفاظ کو روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس پر 10، 10 گھنٹے اینکرز تنقید کر رہے ہوتے ہیں۔تنقید کرنے کی بجائے سپورٹس چینل پر سپورٹس دیکھانی چاہئے۔ انہوں نے پی ٹی وی سپورٹس پر چلنے والے تجزیوں کو غیر معیاری اور غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس کو پی سی بی یا کسی بھی سپورٹس کے ادارے کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ تجزیہ کار پی ٹی وی سپورٹس پر بیٹھ کر کسی بھی کھلاڑی کو زیرو بنا دیتے ہیں۔ پی ٹی وی سپورٹس پر تجزیوں کی بجائے کھیل دیکھائے جائیں تو زیادہ بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کی کارروائی ریکارڈ کی جائے مگر اُس پر بھی عمل نہیں ہوا اس کا بھی حل نکالا جائے۔ کمیٹی اجلاس میں میں نجی ٹی وی چینلز پر دیکھائے جانے والے ڈراموں کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی وی ڈراموں کا ایک معیار ہوتا تھا مگر بد قسمتی کی بات ہے کہ ہم اپنی اقدار اور روایات کو بھول کر انڈین چینل کی پیروی میں لگ گئے۔ پیمرا کو موجودہ ڈراموں میں غیر اخلاقی کرداروں اور موادکا فوری نوٹس لینا چاہئے۔ ڈی جی پیمرا نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس نجی چینلز کے ڈراموں کی نگرانی اور ایکشن لینے کا کوئی نظام یا اختیار نہیں۔ قائمہ کمیٹی نے پی ٹی وی کے پروگراموں، کام کے طریقہ کار اور پی ٹی وی سٹرکچر کے حوالہ سے ان کیمرہ بریفنگ بھی حاصل کی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سیّد محمد صابر شاہ، ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی، پرویز رشید، محمد جاوید عباسی، محمد عثمان خان کاکڑ، خوش بخت شجاعت، روبینہ خالد، انجینئر رخسانہ زبیری کے علاوہ سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات اکبر حسین درانی، ایم ڈی پی ٹی وی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔